GHAG

جمال شاہ : 9مئی کے ملزمان کو فوجی عدالتوں سے سزائیں ملنی چاہیے،آزاد عدلیہ معاف کرنے پر تلی ہوئی ہے

9مئی کھلی بغاوت اور ریاست کمزور کرنے کی پلاننگ تھی اس کے ثبوت عدلیہ کو نظر نہیں آرہے ، سابق نگران وفاقی وزیر

ٹی ٹی پی ، دیگر کے ساتھ عوام کی حمایت سے فیصلہ کن جنگ کرنی چاہیے کہ دہشت گردی کی ناسور ختم ہو ،خصوصی گفتگو

پشاور ( نمائندہ خصوصی ) سابق وفاقی وزیر اور عالمی شہرت یافتہ ڈائریکٹر اور اداکار جمال شاہ نے دہشت گردی اور سیاسی شرپسندی کو ملک کی سلامتی اور مستقبل کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح دہشت گردوں کے ساتھ کسی قسم کی رعایت نہیں برتی جاسکتی اسی طرح 9 مئی کے واقعات کے مجرموں کے ساتھ بھی کسی قسم کی نرمی یا رعایت کی کوئی گنجائش نہیں رکھنی چاہیے کیونکہ دونوں نے نہ صرف پاکستان کی سیکورٹی فورسز ، املاک اور اداروں کو نشانہ بنایا بلکہ معاشرے میں تشدد اور عدم تحفظ کی بنیادوں کو مزید مضبوط بنانے کی پالیسی بھی  اختیار کی۔

سنو پختونخوا  ایف ایم کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے  انہوں نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان بلکہ مجرمان کے خلاف تمام درکار ثبوت ، شواہد موجود ہیں مگر ان کو ” آزاد” عدلیہ تھوک کے حساب سے ضمانتیں اور رہائی کی رعایتیں دینے کی پالیسی پر گامزن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسے میں آئندہ کے لیے اس قسم کے سانحات اور واقعات سے بچنے کے لیے لازمی ہے کہ فوجی عدالتوں کے ذریعے ان شر پسندوں کا ٹرائل کرکے ان کو سزائیں دی جائیں ورنہ ملک میں ان سے طاقتور لوگ اور گروپ موجود ہیں کل کو وہ بھی یہ راستہ اختیار کرلیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذکورہ پارٹی نہ صرف شرپسندی کی سازشوں میں کھلے عام ملوث رہی ہیں بلکہ 9 مئی کے جرائم کے بعد عدالتی سہولیات سے حوصلہ پاکر انہوں نے بیرون ملک اور اندرون ملک ڈیجیٹل دہشت گردی کا راستہ اختیار کرکے مزید بے چینی پیدا کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے ایسے میں ان کے ساتھ بعض لبرلز وغیرہ کے دلائل سے قطع نظر مزید کسی رعایت کی کوئی گنجائش اور ضرورت باقی نہیں رہی ان کے ساتھ ہر سطح پر سخت ترین اقدامات کیے جائیں۔

جمال شاہ نے ٹی ٹی پی اور دیگر سے متعلق جاری کارروائیوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کافی عرصے سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور اس میں اس وقت مزید تیزی واقع ہوئی جب ایک مخصوص پارٹی نے ٹی ٹی پی کے جنگجووں کو مذاکرات کے نام پر سہولیات اور رعایتیں دیں۔ فورسز مسلسل لڑ رہی ہیں اور قربانیوں کا سلسلہ جاری ہے تاہم انسداد دہشتگری کی کارروائیوں کی رفتار میں مزید اضافے اور تیزی لانے کی ضرورت ہے اور یہاں بھی کسی نرمی کی مزید گنجائش باقی نہیں رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp