وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی جانب سے افغان سفارتکاروں کی وکالت پر عوامی حلقے حیران
افغان قونصل جنرل نوشہرہ میں ذاتی گھر اور کاروبار کا مالک بھی ہے، ذرائع
قونصل جنرل کے ہاتھوں افغان باشندوں کی بے عزتی کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں
پشاور (غگ رپورٹ) سفارتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کی وزارت خارجہ پشاور کے افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دینے کا جائزہ لے رہی ہے۔
اگر چہ افغان حکام نے قونصل جنرل اور ان کے ڈپٹی کی جانب سے سرکاری تقریب میں پاکستان کے قومی ترانے کے دوران پروٹوکول کے مطابق کھڑے نہ ہونے کی عجیب وغریب منطق پیش کی ہے اور بعض اطلاعات کے مطابق کابل کے بعض متعلقہ حکام نے بھی اپنے سفارت کاروں کے رویے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے حیرت اس بات کی ہے کہ صوبے کی حکمران جماعت کے وزیر اعلیٰ اور ان کی پارٹی افغان سفارت کاروں کی اس “حرکت” کا دفاع کرتے دکھائی دیے ۔
اس ضمن میں تحریک انصاف کی سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے افغان سفارت کاروں کے دفاع میں باقاعدہ مہم چلائی گئی اور وزیر اعلیٰ نے بھی آن دی ریکارڈ اس حرکت کی وضاحت کرتے ہوئے صوبے کے چیف ایگزیکٹیو کی حیثیت سے ایک نئی مثال قائم کردی۔
وزارت خارجہ کی ترجمان کے مطابق یہ حرکت سفارتی آداب کی منافی تھی اور یہ کہ کابل کو باقاعدہ احتجاج ریکارڈ کرایا جائے گا۔
دوسری جانب ایک انکشاف یہ ہوا ہے کہ افغان قونصل جنرل محب اللہ شاکر کا نہ صرف خیبرپختونخوا کے شہر نوشہرہ میں ذاتی گھر ہے بلکہ وہ وسیع پیمانے پر یہاں کاروبار بھی کرتے رہے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار حماد حسن نے اپنے ایک وی لاگ میں کہا ہے کہ مذکورہ دونوں سفارتکار کئی دہائیوں سے اکوڑہ خٹک اور نوشہرہ میں اپنے خاندانوں سمیت رہائش پذیر ہیں اور ماضی میں وہ طالبان کے اہم تنظیمی ذمہ داریوں پر بھی فائز رہے ہیں۔
ان کے بقول قونصل جنرل محب اللہ شاکر سے دوسروں کے علاوہ اپنے افغان باشندے بھی شاکی ہیں اور کچھ عرصہ قبل جب مہاجرین کے عمائدین نے ایک وفد کے ہمراہ ان سے ملاقات کی تو قونصل جنرل نے ان کو یہ کہہ کر حیران اور پریشان کردیا کہ اگر وہ افغان ہیں تو اپنے وطن واپس چلے جائیں۔
بعض دیگر ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مذکورہ دونوں سفارتکار غیر قانونی کاروبار کے علاوہ بعض “ناپسندیدہ سرگرمیوں” میں بھی ملوث رہے ہیں۔