GHAG

پی ٹی آئی اور پی ٹی ایم کے اجتماعات میں افغان مہاجرین کی شمولیت

راولپنڈی،اسلام آباد سے تقریباً 65 افغانیوں کی گرفتاریاں، پشاور میں بھی کئی مہاجرین گرفتار

وفاقی حکومت کا پی ٹی آئی اور پی ٹی ایم سے سختی سے نمٹنے کا فیصلہ

پشاور (غگ رپورٹ) قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گزشتہ چند دنوں کے دوران راولپنڈی اسلام آباد اور پشاور میں 70 سے زائد ایسے افغان باشندے گرفتار کیے ہیں جو پی ٹی آئی اور پی ٹی ایم کے اجتماعات اور مظاہروں میں نہ صرف شرکت کے لئے مہم چلارہے تھے بلکہ فنڈنگ میں بھی ملوث رہے اور ان میں سے متعدد سنگین نوعیت کے مقدمات میں مطلوب ہیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق ڈی چوک اسلام آباد میں اعلان کردہ تحریک انصاف کے مظاہرے سے قبل راولپنڈی اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے پولیس اور بعض دیگر اداروں نے 412 افراد کو گرفتار کرلیا ہے جن میں 62 افغان مہاجرین نکلے۔ جن علاقوں سے یہ لوگ گرفتار کیے گئے ہیں ان میں بارہ کہو، ترنول، کھنہ پل،سنگجانی،پرانی سبزی منڈی اور پیر ودھائی شامل ہیں۔

دوسری جانب خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے علاوہ خیبر، باجوڑ اور ہنگو سے بھی متعدد ایسے افغان باشندوں کی گرفتاریوں کی اطلاعات ہیں جو پی ٹی آئی کے جمعہ والے اسلام آباد مظاہرے کے علاوہ پی ٹی ایم کے 11 اکتوبر والی تقریب کی تیاری کرتے پائے گئے۔

یاد رہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے 9 مئی کے واقعات میں بھی درجنوں افغان مہاجرین کی گرفتاریاں کی تھیں اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ایک کمانڈر نے بھی آن دی ریکارڈ اعتراف کیا تھا کہ 9 مئی کے واقعات میں ٹی ٹی پی کے بعض افراد نے بھی حصہ لیا تھا۔

دریں اثناء باخبر ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت نے جمعہ کے روز ہونے والے پاکستان تحریک انصاف کے مجوزہ پاور شو کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور ماضی کے برعکس اب کے بار نہ صرف پولیس بلکہ رینجرز اور پاک فوج کو بھی کسی متوقع صورتحال سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اگر چہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے پھر سے اعلان کیا ہے کہ ہر صورت میں اسلام آباد پہنچیں گے تاہم وفاقی حکومت کی تیاریوں اور عزائم نے اس ایونٹ کے انعقاد کو سوالیہ نشان بنادیا ہے۔

ذرائع کے مطابق اسی قسم کا رویہ اور لائحہ عمل پشتون تحفظ موومنٹ کے مجوزہ ایونٹ سے نمٹنے کے لیے بھی اپنایا گیا ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts