بھارتی سیکرٹری خارجہ اور افغان عبوری وزیرخارجہ کی ملاقات، کرکٹ اور تجارتی سرگرمیاں بڑھانی پر اتفاق
بھارت کا سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود افغانستان میں سرمایہ کاری کا عندیہ
امیرخان متقی نے امداد پر ہندوستان کا شکریہ ادا کیا
پشاور(غگ رپورٹ) پاکستان مخالف دو قوتیں افغان طالبان اور بھارت کے حکام کے درمیان دبئی میں ملاقاتیں ہوئی ہیں جس میں بھارت نے افغان طالبان کو دوستی کا پیغام پہنچایا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق بدھ کو بھارتی سیکرٹری خارجہ وکرم مسری اور افغان عبوری وزیرخارجہ مولوی امیرخان متقی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دو طرفہ تعلقات، تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور افغان بھارت کرکٹ تعاون کو مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ملاقات میں چابہار بندرگاہ سے باہمی تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دینے اور افغان بھارت کرکٹ تعاون مضبوط کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
واضح رہے کہ چاہ بہار جنوب مشرقی ایران میں ایک بندرگاہ ہے۔ بھارت نے اس بندرگاہ کو تجارتی راہداری کے طور پر استعمال کرنے کی امید ظاہر کی ہے لیکن دوسری جانب ماہرین سمجھتے ہیں کہ بھارت کی نظر افغانستان کی معدنی دولت پر ہے اور وہ وسطی ایشیا تک تجارت اور توانائی کے لیے رسائی چاہتا ہے
اس ملاقات کے حوالے سے بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت مستقبل قریب میں افغانستان میں ترقیاتی منصوبے شروع کرنے پر غور کر رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق کابل میں طالبان کی عبوری حکومت کے آنے کے بعد ابھی تک بھارت نے اسے تسلیم نہیں کیا ہے تاہم سفارتی تعلقات نہ ہونے کے باوجود سرمایہ کاری کا عندیہ دینا اشارہ ہے کہ پاکستان مخالف دونوں قوتیں ایک پیج پر نظر آرہی ہیں۔
بھارتی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ افغانستان کی درخواست پر بھارت پہلے مرحلے میں صحت کے شعبے اور مہاجرین کی بحالی کے لیے تعاون کرے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارت اب تک افغانستان کو گندم، ادویات، کووڈ ویکسینز اور سردیوں کے کپڑوں کی کئی شپمنٹس بھیج چکا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت نے تاحال افغانستان کی طالبان حکومت کو تسلیم نہیں کیا جبکہ طالبان نے 2021 میں حکومت سنبھال لی تھی لیکن اس کے فوری بعد بھارت نے کابل میں اپنا سفارت خانہ بند کردیا تھا۔
(9جنوری 2025)