مجھے ذاتی طور پر کوئی خوش فہمی نہیں تھی کہ تعلقات بہتر ہوں گے، سابق خصوصی نمائندہ برائے افغانستان
کالعدم ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی کشیدگی کی بنیادی وجہ ہے، خصوصی انٹرویو
پشاور (غگ رپورٹ) حال ہی میں اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے والے افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے آصف درانی نے کہا ہے کہ افغانستان میں کالعدم ٹی ٹی پی کی موجودگی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کے قیام کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے اور ان کو بعض دیگر کی طرح یہ خوش فہمی بلکل نہیں تھی کہ طالبان کے برسر اقتدار آنے سے پاکستان اور افغانستان کے تعلقات میں کوئی بڑی تبدیلی یا بہتری آسکے گی کیونکہ دونوں ممالک کے تعلقات بہت پیچیدہ ہیں۔
سینئر صحافی طاہر خان کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ کہنا قطعی طور پر درست نہیں ہے کہ افغانستان میں امن یا کوئی معاشی، سماجی استحکام آیا ہے۔ وہاں 97 فی صد افغان خط غربت سے نیچے کی زندگی گزار رہے ہیں اور 52 فی صد لوگوں کا انحصار غیر ملکی امداد پر ہے اور یہ صورت حال وہاں کی حکومت کے لیے ایک تشویش ناک چیلنج ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات دونوں ممالک کے جغرافیائی مسائل اور قبائلی پس منظر کے باعث بہت پیچیدہ ہیں اور مستقبل قریب میں بھی یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ تعلقات میں کوئی بڑی تبدیلی آسکے گی کیونکہ زیادہ تر مسائل افغانستان کے اپنے پیدا کردہ ہیں اور وہاں کے حالات سے پاکستان ہر دور میں بری طرح متاثر ہوتا آیا ہے پھر بھی کوشش کی جانی چاہیے کہ مراسم اور تعلقات کو نارمل بنایا جائے تاہم کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر کی جانب سے پاکستان کے خلاف ہونے والی کارروائیوں نے نارمل تعلقات کے قیام کی راہ میں بہت سی رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور اس کشیدگی کے ہوتے ہوئے فی الحال بہتر تعلقات کی امید نہیں کی جاسکتی۔