GHAG

کیا طالبان کو بسانے پر عمران خان، عارف علوی اور دیگر کے خلاف کارروائی ہوگی؟ ایمل ولی خان

صوبائی حکومت کو قیدی چھڑانے اور اسلام آباد پر چڑھائی سے فرصت نہیں ہے، صدر اے این پی

40 ہزار طالبان صوبے میں بسانے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، مرکزی صدر اے این پی

پشاور (خصوصی رپورٹ) عوامی نیشنل پارٹی( اے این پی) کے مرکزی صدر سینیٹر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا گزشتہ 15 برسوں سے ایک کمپرومایزڈ پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت کی رحم و کرم پر ہے جن کو صوبے کے امن، استحکام یا ترقی سے کوئی دلچسپی اور سروکار نہیں ہے بلکہ ان کی ترجیحات اپنے قیدیوں کو چھڑانے اور اسلام آباد پر چڑھائی کی مہم جوئی تک محدود ہیں۔

ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دور حکومت میں ہزاروں دہشت گرد طالبان کو واپس لاکر اور سہولیات دیکر صوبے کے امن کو سبوتاژ کرنے والے تمام افراد کے خلاف سخت کارروائیوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت کے وزیراعظم عمران خان اور صدر  ڈاکٹر عارف علوی کے علاوہ اس فیصلے میں شامل تمام افراد کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی کہ نہیں اس پر سوچنے کی ضرورت ہے کیونکہ نہ صرف یہ کہ صدر مملکت کے ذریعے 100 سے زائد گرفتار کمانڈرز کو معافی دیکر رہا کردیا گیا بلکہ ہزاروں دہشت گردوں کو افغانستان سے واپس لایا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس ضمن میں اعلیٰ فوجی قیادت کو بھی اپنے دوٹوک موقف کے ساتھ آکر اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا۔

(11 جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts