عقیل یوسفزئی
سال 2024 پاکستان کی حالیہ تاریخ میں مختلف حوالوں سے کافی اہمیت کا حامل رہا۔ تمام تر چیلنجز اور مشکلات کے باوجود سال 2023 کے مقابلے میں یہ سال بہتر رہا اور اسی کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ 2025 مزید بہتر ثابت ہوگا۔ 2024 کے ابتدائی مہینوں کے دوران پاکستان میں عام انتخابات کا پرامن انعقاد یقینی بنایا گیا جس کے نتیجے میں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور بعض دیگر چھوٹی جماعتوں پر مشتمل وفاقی حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا جس کے نتیجے میں سال 2021 سے جو سیاسی اور انتخابی بحران پیدا ہوگیا تھا اس کا خاتمہ ہوا۔ وفاق میں دوسری بڑی پارٹی بننے اور خیبرپختونخوا میں واضح اکثریت حاصل کرنے کے باوجود پاکستان تحریک انصاف نے حسب توقع نتائج تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے احتجاج اور مزاحمت کا راستہ اختیار کیا اور متعدد بار اسلام آباد پر چڑھائی کی مگر ہر بار اس کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ عوام تو دور کی بات اس پارٹی کے اپنے کارکن بھی درکار تعداد میں نہ نکل سکے۔ آخری کوشش 24 اور 26 نومبر کو کی گئی مگر یہ کوشش بھی ناکام ہوئی اور وفاقی حکومت نے معاملات کو ملٹری لیڈر شپ کے تعاون سے سنھبال کر رکھا۔
2024 کے دوران پاکستان خصوصاً خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال کافی چیلنجنگ اور پیچیدہ رہی۔ دہشت گرد گروپوں نے پاکستان کے مختلف علاقوں میں اس برس تقریباً 1700 دہشت گرد کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں تقریباً 900 پاکستانی شہید ہوئے تاہم سیکیورٹی فورسز نے بھی ریکارڈ تعداد میں انٹلیجنس بیسڈ آپریشنز کیے اور دہشت گردوں کو ٹکنے نہیں دیا۔ اس برس سینکڑوں آپریشنز کے نتیجے میں تقریباً 1000 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا اور 570 کو گرفتار کرلیا گیا۔ ان میں سے تقریباً 300 کو مختلف عدالتوں سے سزائیں دلوائی گئیں۔دہشت گردوں کا پیچھا کرتے ہوئے اس برس نہ صرف یہ کہ افغانستان میں گھس کر تین ائیر اسٹرایکس سمیت متعدد کارروائیاں کی گئیں بلکہ ایران میں بھی فضائی آپریشن کیا گیا۔
اس برس غیر ملکی وفود اور سربراہان مملکت نے ریکارڈ تعداد میں پاکستان کے دورے کیے اور ریکارڈ تعداد ہی میں مختلف ممالک کے ساتھ معاہدے کیے گئے جس کے باعث معیشت میں استحکام پیدا ہوا اور مہنگائی کی شرح میں 2023 کے مقابلے میں کمی واقع ہوئی۔ پاکستان میں ایک کامیاب شنگھائی تعاون تنظیم کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں متعدد سربراہان مملکت نے بھی شرکت کی۔
2024 کے دوران پاکستان کی ریاست اور معاشرے کو ایک مخصوص پارٹی، بعض گروپوں اور بعض غیر ملکی عناصر کی جانب سے نام و نہاد سوشل میڈیا کے منفی پروپیگنڈا کا سامنا کرنا پڑا اور فیک نیوز اور پروپیگنڈا کے ذریعے پاکستان میں بے چینی پھیلانے کی کوششیں کی گئیں جس کے خلاف ریاست نے کافی سخت اقدامات اٹھائے تاہم مجموعی طور پر مین سٹریم اور سوشل میڈیا کا کردار بہت منفی رہا۔ اس صورتحال کے باعث معاشرے میں عدم تحفظ اور بے چینی پھیلانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی اس لیے کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی ریاست، سیاست اور معاشرت کو سوشل میڈیا اور مین سٹریم میڈیا کے طرزِ عمل کے باعث متعدد چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا تاہم مجموعی طور پر عوام منفی پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے عزائم جاننے کے بعد ان سے لاتعلق ہوتے گئے۔