GHAG

وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی: بلوچستان میں آپریشن کی ضرورت نہیں، دہشت گرد ایک ایس ایچ او کی مار ہیں

 ہمارے دشمن چھپ کر حملہ کرتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، سامنے آتے تو مقابلہ کرتے،  کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

بلوچستان میں شہید کیپٹن والدین کے واحد صاحبزادے تھے، انکی 10 ماہ کی بیٹی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی گفتگو

کوئٹہ(غگ رپورٹ) وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں کسی آپریشن کی ضرورت نہیں ہے، یہ دہشت گرد ایک ایس ایچ اوکی مار ہیں اور آپ دیکھیں گے کہ یہ ایک ایس ایچ او کی مار ہی رہیں گے۔

کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان  میر سرفراز بگٹی  کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیرداخلہ نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے جو فیصلہ کریں گے، وفاقی حکومت اس کی حمایت کرےگا، وزیراعلیٰ بلوچستان کو جو بھی سپورٹ چاہیے وہ دیں گے۔

محسن نقوی نے کہا کہ ہمارے دشمن چھپ کر حملہ کرتے ہیں، کوئی مسئلہ نہیں ہے، سامنے آتے تو مقابلہ کرتے۔ بلوچستان میں جو ہوا،اس پر ہم غمگین ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے۔جو لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ اس طرح کے واقعات سے وہ ہمیں ڈرا سکتے ہیں، انہیں بہت جلد اچھا پیغام مل جائے گا۔

میڈیا کی جانب سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آج آپ کا دشمن بھی کہہ رہا ہے کہ جس طرح کا ردعمل ہے، ایسا پہلے کبھی صوبائی حکومت کی جانب سے نہیں آیا جس کا مطلب ہے کہ صوبائی حکومت جاگی ہوئی ہے۔

دہشت گردوں کو واضح پیغام دیتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ ہمیں کوئی منصوبہ بندی کی ضرورت نہیں،ان دہشت گردوں کا مقابلہ کرنا ہماری فورسز جانتی ہیں۔یہ بات میں نے محاورتاً کی ہے کہ ایک ایس ایچ او کارروائی کرے گا، بلوچستان سب سے بڑا صوبہ ہے، دہشت گرد کسی چھوٹے علاقے میں کارروائی کرتے ہیں، کتنی بھی فورس تعینات کرلیں، ہر جگہ نہیں کرسکتے۔ ہمیں ان کے پیچھے جانا ہے جو یہ تمام حکمت عملی بنا رہے ہیں، منصوبہ بندی کر رہے ہیں، آئندہ آنے والے دنوں میں دیکھیں گے کہ ان سب کا بندوبست ہوگا۔

بلوچستان میں شہید کیپٹن والدین کے واحد صاحبزادے تھے، انکی 10 ماہ کی بیٹی ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان کی گفتگو

اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ حملے کے بعد جوابی کارروائی کے لیے جاتے ہوئے کیپٹن شہید ہوئے، وہ اپنے ماں، باپ کے واحد صاحبزادے تھے، ان کی 10ماہ کی بیٹی تھی، ان کے والد کینسر کے مریض ہیں، انہوں نے بلوچستان کے لوگوں کے لیے اپنی جان قربان کی، متاثرہ تمام خاندان ہمارے خاندان ہیں، ہم ان کے ساتھ ہیں۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ہماری سڑکیں چار ہزار کلومیٹر پر محیط ہیں، ان میں سے کسی ایک انچ کو ڈھونڈتے ہیں، وہ ہمارے معاشرے میں رہ رہے ہیں، ہمیں کیسے پتا چلے گا کہ وہ سڑک کی ریکی کرنے آرہا ہے یا کوئی مسافر ہے، جب ہم ان کو روکتے ہیں تو بھی آپ کو مسئلہ ہوتا ہے، وہ ریکی کرتے ہیں، آدھے گھنٹے کے لیے آتے ہیں، سب سے کمزور اہداف پر کارروائی کرتے ہیں، بندوں کو بسوں سے اتار کر 100 میٹر دور لے جا کر مارتے ہیں اور بھاگ جاتے ہیں۔  جوابی کارروائی کے لیے طریقہ کار موجود ہے، اس وقت بھی ان دہشت گردوں کا پیچھا کیا جا رہا ہے، ان کے خلاف ہر قیمت پر کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بلوچستان میں دہشت گردی کے مختلف واقعات میں 14 اہلکاروں سمیت 50 افراد کو قتل کردیا تھا جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں 21 دہشت گرد ہلاک ہوگئے تھے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts