پشاور ( غگ رپورٹ ) ممتاز تجزیہ کاروں اور ماہرین نے خطے کی جاری سیاسی ، سیکورٹی چیلنجز پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات سے نمٹنے کی چیلنجر کے باوجود بنگلہ دیش اور ایران اسرائیل کشیدگی ، تبدیلیوں سے لاتعلق نہیں رہ سکتا ۔ ممتاز صحافی ، کالم نگار حیدر جاوید سید نے ” ایف ایم سنو پختونخوا” کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ایران کا خطے کی سیاست میں اہم کردار ہے اور اسماعیل ہنیہ کی شہادت کے بعد یہ بات یقینی ہے کہ وہ اسرائیل کے خلاف جوابی کارروائی کرے گا ۔ اس سے پاکستان اور افغانستان کے حالات پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے کیونکہ دونوں ممالک میں مختلف مکاتب فکر کے لوگ پہلے ہی سے ایسے معاملات پر تقسیم کی صورتحال سے دوچار ہیں ۔
بنگلہ دیش اور پاکستان کی مماثلت پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں کے حالات بالکل مختلف ہیں وہاں جو کچھ کیا گیا وہ پاکستان میں ممکن نہیں کیونکہ پاکستان ایک مضبوط سیکورٹی اسٹیٹ کے طور پر مشہور ہے اور اگر ایسی کوشش کی گئی تو مزاحمت کاروں کو سخت جواب دیا جائے گا ۔ ان کے بقول 9 مئی کے واقعات کے دوران سخت ردعمل اس لیے دیا گیا کہ پاکستان کی فوج ایک پیج پر تھی جبکہ بنگلہ دیش میں فوج بوجوہ طلباء اور ان کے حامیوں کے ساتھ کھڑی ہوگئی ۔
ممتاز سکالر محمد اسرار مدنی نے اسی پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر موقف واضح ہے اور یہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے تاہم بعض مسلم ممالک اگر دوسرا موقف رکھتے ہیں تو وہاں رہائش پذیر پاکستانی باشندوں کو ان ممالک کی پالیسی اور موقف کا احترام کرنا چاہیے ورنہ مزدوری اور کاروبار کے لیے جانیوالے ان لوگوں کو مشکلات سے دوچار ہونا پڑےگا ۔ ان کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے نتیجے میں بعض خلیجی ممالک میں متعدد پاکستانیوں کے خلاف کارروائیاں کی گئیں اس قسم کے رویوں سے بچنا چاہیے ۔
سینئر صحافی حسن خان کے مطابق پاکستان کو ڈیجیٹل دہشتگردی اور فیک نیوز کے مزید منفی اثرات سے بچنے کے لیے کسی کو خاطر میں لائے بغیر سخت اقدامات کی ضرورت ہے کیونکہ کوئی بھی ریاست اس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں دے سکتی ۔ ان کے مطابق حکومت کو کسی مصلحت یا خوف کی بجائے منفی پروپیگنڈا کرنے والے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی ضرورت ہے کیونکہ بعض حلقے نئی نسل کو ریاست کے خلاف پروپیگنڈا کے ذریعے مزاحمت پر آمادہ کرنے کی کوشش کررہے ہیں اور اس سلسلے کا اب راستہ روکنے کی اشد ضرورت ہے ۔
تجزیہ کار عقیل یوسفزئی کے مطابق بنگلہ دیش کی صورتحال نے نہ صرف عالمی اور پاکستان مخالف پروپیگنڈا کو غلط ثابت کیا بلکہ اس مزاحمت اور بغاوت نے بنگلہ دیش کے قیام کی تھیوری اور جواز پر بھی سوالیہ نشان لگادیے ہیں۔ ان کے بقول بھارت شدید نوعیت کے ڈپریشن کا شکار ہے اور اس کا مین سٹریم میڈیا اس ڈپریشن میں پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں مصروف ہے تاہم نئی صورتحال میں بھارت کی علاقائی مشکلات میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کی علاقائی مسائل میں کمی واقع ہوگی ۔