صوبے کے تقریباً 70 لاکھ بچوں کو قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے
رواں برس پولیو کیسز کی تعداد 42 تک بڑھنے سے پاکستان پر دباؤ مزید بڑھ گیا
پولیو کے زیادہ کیسز خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں سامنے آرہے ہیں، رپورٹس
پشاور (غگ رپورٹ) پاکستان کے مختلف صوبوں اور اضلاع میں آج پیر کے روز سے انسدادِ پولیو کی مہم کا آغاز کیا جارہا ہے جو کہ دو مراحل پر مشتمل ہوگی۔ خیبرپختونخوا کے تقریباً 30 اضلاع میں لگ بھگ 70 لاکھ بچوں اور بچیوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا ٹاسک مقرر کیا گیا ہے۔ ان اضلاع میں 4 قبائلی اضلاع بھی شامل ہیں ۔ صوبے کے مخصوص سیکیورٹی چیلنجز کے تناظر میں اس مہم میں حصہ لینے والے ملازمین کے تحفظ کے لیے تقریباً 45 ہزار سیکورٹی اہلکار تعینات کیے گئے ہیں کیونکہ ماضی میں پولیو ٹیموں پر سب سے زیادہ حملے خیبرپختونخوا ہی میں کرایے گیے ہیں اور بعض رپورٹس کے مطابق سب سے زیادہ پولیو کیسز بھی خیبرپختونخوا ہی میں سامنے آتے رہے ہیں۔
متعلقہ عالمی اداروں کی فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں اس رواں برس پولیو کیسز کی تعداد میں ایک بار پھر اضافہ ہوا ہے اور اس وقت یہ تعداد 42 ہے۔ خیبرپختونخوا اور بلوچستان ہی وہ علاقے ہیں جہاں سب سے زیادہ تعداد پائی جاتی ہے جس کی بنیادی اسباب میں ان دو صوبوں میں سیکورٹی کی صورتحال ، افغانستان سے وائرس پہنچنے کے واقعات اور انکاری والدین کی بڑھتی تعداد سرفہرست ہیں۔
گزشتہ کئی سالوں کے دوران خیبرپختونخوا میں ہی پولیو ٹیموں پر سب سے زیادہ حملے رپورٹ ہوئے ہیں ۔ ایک سرکاری رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں تقریباً 38 لیڈی ہیلتھ ورکرز اور 47 پولیس اہلکار جاں بحق ہوچکے ہیں۔
اس وقت دنیا میں صرف دو ممالک پاکستان اور افغانستان ایسے ہیں جہاں پولیو پر قابو نہیں پایا گیا ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ مختلف مواقع پر پاکستان پر عالمی اداروں کی جانب سے سخت دباؤ بھی ڈالا جاتا رہا ہے۔