صوبہ بدامن کا شکار ہے، امن اور وسائل کے حوالہ سے متفقہ لائحہ عمل وضع کرنا چاہتے ہیں، فیصل کریم کنڈی
اے پی سی صوبائی حکومت کو بلانی چاہیے تھی لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے، گورنرخیبرپختونخوا
اے پی سی کے فیصلوں سے وفاق اور صوبائی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے، فیصل کریم کنڈی کی گفتگو
پشاور(غگ رپورٹ) گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی کی زیرصدارت جمعرات 5 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین اور وفود نے شرکت کی لیکن صوبائی حکومت اور انکی جماعت پی ٹی آئی نے اس اہم معاملے پر منعقدہ اے پی سی میں شرکت سے انکار کیا۔
اے پی سی میں قومی وطن پارٹی کے چیئرمین آفتاب شیرپاؤ، صوبائی صدر اے این پی میاں افتخارحسین، صوبائی صدر مسلم لیگ ن انجنیئر امیرمقام، صوبائی امیر جماعت اسلامی پروفیسر ابراہیم، صوبائی صدر پاکستان پیپلزپارٹی محمد علی شاہ باچا، چیئرمین این ڈی ایم محسن داوڑ، مولانا لطف الرحمان (جے یو آئی)، سکندرشیرپاؤ سمیت دیگر رہنماؤں اور وفود نے شرکت کی۔
اے پی سی میں گورنرخیبرپختونخوا کی گفتگو
گورنرخیبرپختونخوا نے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا عرصے سے بدامنی کا شکار ہے، صوبے کے امن اور وسائل کے حوالہ سے متفقہ لائحہ عمل وضع کرنا چاہتے ہیں لیکن صوبائی حکومت کا پرفارمنس آڈٹ ہونا چاہیے۔
خطاب کے دوران ان کا کہنا تھا کہ اصولی طور پر یہ اے پی سی صوبائی حکومت کو بلانی چاہیے تھی، لیکن وہ ایسا نہیں کرسکے تو ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے تھے۔یہاں کیے جانے والے فیصلوں سے وفاق اور صوبائی حکومت کو بھی آگاہ کریں گے، ان سے درخواست ہوگی کہ صوبے کی سیاسی نمائندہ جماعتوں کی تجاویز پر عمل درآمد کریں۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا سیاست کو سیاست تک محدود رکھنا چاہیے، جب صوبے میں امن و امان یا وسائل کی بہتری کی بات ہو تو ہمیں صوبے کی بہتری کے لیے متحد ہوجانا چاہیے، تاکہ ایک متفقہ پیغام دیا جاسکے۔ فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے خیبرپختونخوا بد امنی کا شکار ہے، صوبائی حکومت کا طویل عرصے سے پرفارمنس آڈٹ نہیں ہوا، یہ ضرور ہونا چاہیے، ہم سب یہاں بیٹھے ہیں، ہم ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑتے ہیں، کبھی اتحاد کرلیتے ہیں، کبھی اپوزیشن میں بھی بیٹھ جاتے ہیں، یہی سیاسی طریقہ کار ہے۔
گورنر پختونخوا نے کہا کہ بد امنی کی بات آئی تو ہم سب سیاسی اختلافات کو بھلاکر وزیراعلیٰ ہاؤس گئے تھے، تاکہ ایک جرگہ بناکر کوئی لائحہ بنائیں اور تجاویز وفاق کو بھی دے سکیں، لیکن وہ اس پر کوئی بات نہیں کرسکے، کوئی لائحہ عمل تیار نہیں کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ کرم میں درجنوں لوگ اپنی جانیں کھو بیٹھے، لیکن صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی، اگر ہم کھل کر بات نہ کریں اور ڈپلومیٹک باتیں کرتے رہیں تو ہمارے مسائل کبھی حل نہیں ہوں گے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ آج کی اے پی سی کا مقصد تمام سیاسی جماعتوں کو بلاکر صوبے میں بد امنی کے خاتمے کے لیے متفقہ لائحہ عمل سامنے لانا ہے، اے پی سی کا جو بھی اعلامیہ جاری کیا جائے گا، اسے پختونخوا کی حکومت کو دیں گے، تاکہ وہ بھی اسے اسمبلی میں پیش کرسکیں اور کوئی ٹھوس قدم اٹھانے میں آسانی ہو۔