صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی ، قبائلی اضلاع کے حالات تشویشناک ہیں، خصوصی انٹرویو
قبائلی علاقوں کی محرومیاں مزید بڑھ گئی ہیں اور جنوبی اضلاع بھی شدید قسم کے دہشت گرد حملوں کی زد میں آگئے ہیں، ارباب شہزاد
پشاور ( غگ رپورٹ ) سابق وزیراعظم عمران خان کے مشیر ،ممتاز بیوروکریٹ اور تحریک انصاف کے رہنما ارباب شہزاد نے اپنی پارٹی کی صوبائی حکومت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ زدہ صوبے میں حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی اور جاری دہشت گردی سے نمٹنے میں بھی صوبائی حکومت سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز کو ناکامی کا سامنا ہے جس کے باعث قبائلی اضلاع کے حالات نے تشویشناک شکل اختیار کرلی ہے۔
ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا بیڈ گورننس سے دوچار ہے اورکبھی کبھار تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے حالات قابو سے باہر ہوگئے ہیں اور صوبائی انتظامیہ کو اپنی ذمہ داریوں اور درپیش چیلنجز کا سرے سے کوئی ادراک اور احساس ہی نہیں ہے ۔ ان کے مطابق ماضی کے مقابلے میں صوبے کے مسائل میں نہ صرف مزید اضافہ ہوگیا ہے اور بدامنی نے جڑیں مضبوط کرلی ہے بلکہ صوبائی حکومت اور اس کی مشینری مزید کمزور اور سست ہوگئی ہیں ۔ اس صورتحال کے باعث قبائلی علاقوں کی محرومیاں مزید بڑھ گئی ہیں اور جنوبی اضلاع بھی شدید قسم کے دہشت گرد حملوں کی زد میں آگئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں ارباب شہزاد نے کہا کہ کوئی کسی کو جوابدہ نہیں ہے اور اس کے نتیجے میں جہاں ایک طرف صوبے کے معاشی اور انتظامی معاملات بد سے بدتر ہوتے جارہے ہیں وہاں حکمران جماعت کی کارکردگی اور ساکھ کو بھی سخت نقصان پہنچ رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے علاوہ نئی نسل کے مسائل کے حل کے لیے بھی ہمارے بھی ہمارے پاس کوئی پلاننگ نہیں ہے حالانکہ اس صورتحال میں تمام اسٹیک ہولڈرز کا فرض بنتا ہے کہ وہ اس جنگ زدہ صوبے کے امن اور تعمیر نو کے لیے سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں اور افغانستان کے حالات کے تناظر میں جو چیلنجز سامنے آئے ہیں ان سے نکلنے کے لئے عملی اقدامات پر مشتمل راستہ اختیار کیا جائے۔