GHAG

پختونخوا پولیس پر دہشت گرد حملے جاری

بنوں میں دہشت گردوں کے ہاتھوں 7 پولیس اہلکار اغواء

30 سے زائد دہشت گردوں کا گروپ اہلکاروں کو ساتھ لے گیا، ذرائع

 کوہاٹ میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید

 اعظم ورسک وزیر ستان میں سرکاری اسکول بارودی مواد سے تباہ

پشاور (غگ رپورٹ) گزشتہ ایک ہفتے کے دوران خیبرپختونخوا میں جہاں حکمران جماعت پی ٹی آئی اور اس کی صوبائی حکومت 24 نومبر کے احتجاج کی تیاریوں اور سرگرمیوں میں مصروف عمل رہیں وہاں صوبے کے تقریباً 9 اضلاع میں دہشت گرد حملے کیے گئے۔

بنوں میں 7 اہلکار اغواء

گزشتہ روز بنوں کے ایک دور افتادہ علاقے میں دہشت گردوں کے ایک گروپ نے ایک پولیس چوکی پر حملہ آور ہوکر 7 پولیس اہلکاروں کو یرغمال بناکر اغواء کردیا اور وہ چوکی میں موجود اسلحہ سمیت سب کچھ ساتھ لے گئے۔

کوہاٹ میں پولیس اہلکار شہید، وزیرستان میں سکول تباہ

کوہاٹ میں ڈیوٹی پر مامور ایک پولیس اہلکار کو گولیاں مارکر شہید کردیا گیا تو دوسری جانب اعظم ورسک وزیرستان میں ایک سرکاری ہائی اسکول کو بارودی مواد سے اڑادیا گیا۔ اس سے  قبل اسی علاقے میں ایک مسجد میں دھماکہ کرایا گیا جس کے نتیجے میں ایک عالم دین اور ایک  خاتون کی شہادتیں ہوئیں جبکہ جے یو آئی کے ایک رہنما سمیت متعدد زخمی ہوگئے۔

باجوڑ میں جماعت اسلامی کا عہدیدار شہید

گزشتہ روز باجوڑ میں بھی جماعت اسلامی کے ایک اہم عہدیدار کو فائرنگ کرکے شہید کردیا گیا جس پر پارٹی نے شدید احتجاج کیا اور مرکزی امیر حافظ نعیم الرحمان نے پیر کو فاتحہ خوانی کے بعد ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عوام اور سیاسی قائدین کو تحفظ فراہم کریں۔

اسی روز پشاور کے ایک نواحی علاقے میں بھی پولیس کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی جو ناکام بنادی گئی۔

دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے، آفتاب شیرپاؤ

سابق وزیر داخلہ اور قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں جاری دہشت گردی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہیں اس لیے اس کی روک تھام کے لیے نہ صرف یہ کہ داخلی سطح پر موثر اقدامات کیے جائیں بلکہ بیرونی مداخلت کا بھی نوٹس لیا جائے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts