GHAG

…عزم استحکام کوئی روایتی آپریشن نہیں بلکہ

عرفان خان

عزم استحکام کوئی روایتی آپریشن نہیں بلکہ اربوں روپے کا غیر قانونی کاروبار کرنے اور سمگلنگ میں ملوث مافیا کے خلاف موثر کاروائی کا نام ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق کوئی آپریشن ہوگا نا ہی کسی کوگھروں سے نکالا جائے گا دہشتگردی سے جڑے جرائم اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے پالیسی کی غلط تعبیر پیش کی گئی۔ماضی کی طرح دہشتگردوں نے کہیں عملداری قائم نہیں کی۔عزم استحکام کے تحت دہشتگردی کی روک تھام کے لئے کثیر الجہتی پالیسی ترتیب دی جائیگی ۔منشیات اسمگلنگ کی روک تھام اور دہشتگردوں کو سزائیں دلوانے کیلئے موثر قانون سازی کی جائے گی ۔دہشتگردوں کو منتطقی انجام تک پہنچایا جائے گا دہشتگرد خوارج ہیں، مذاکرات نہیں ہوسکتے۔ ایران سے روزانہ 6 ملین میٹرک ٹن تیل سمگل ہوتا ہے جس سے مافیاز روزانہ ایک ارب روپے کماتے ہیں۔اسمگلنگ اور منشیات کا پیسہ دہشتگردی میں استعمال ہورہا ہے،روک تھام ضروری ہے عزم استحکام کے ذریعے سمگلنگ اور منشیات کی بیخ کنی کی جائےگے
امن کے دیرپا قیام کے لئے موثر حکمت عملی ضروری ہے۔
جنوری سے جون 2024 تک اب تک دہشتگردی کے 1063 واقعات رونما ہوئیں۔آپریشن میں 354 دہشتگرد مارے گئے۔رواں سال فورسز افسران سمیت 111 اہلکار شہید ہوئے۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کو سخت سزائیں دینے کیلئے بھی پارلیمان سے قانون سازی کی جارہی ہے۔سکیورٹی ذرائع کے مطابق ملک میں دہشتگردوں اور سمگلر مافیاز کے سامنے سب سے بڑی رکاوٹ بھی پاک فوج ہے۔سملگروں کے سہولت کاروں کی جڑیں روزبروز اس لئے مضبوط ہو رہی ہے کہ وہ اربوں روپے اس پر خرچ کر رہے ہیں۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق افغانستان کیساتھ تجارتی تعلق بحال رہے گا
رواں سال 6 ماہ میں 22714 انٹیلجنس بیسڈ آپریشن ہوئیں۔ملک میں روزانہ کی بنیاد پر 1.6ارب روپے کی بجلی چوری کی جارہی ہے جن میں بڑے بڑے مافیاز ملوث ہے۔فورسز کو مصروف رکھنے کیلئے بھاری رقم دہشتگرد تنظیموں کو فراہم کی جا رہی ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts