GHAG

بلوچستان میں بڑے آپریشن کی تیاریاں اور نئے ایکٹ کا نفاذ

دو پڑوسی ممالک میں بھی ائرسٹرایکس کی اطلاعات زیر گردش

وزیر داخلہ محسن نقوی تین دن سے کوئٹہ میں موجود، نگرانی خود کریں گے، ذرائع

اندرونی کارروائیوں، افغانستان اور ایران میں دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی منظوری، ذرائع

کوئٹہ (غگ رپورٹ) ریاستی اسٹیک ہولڈرز نے طویل مشاورت اور انٹیلی جنس شیئرنگ کے بعد بلوچستان میں دہشت گرد گروپوں کے خلاف ایک بڑے آپریشن کا فیصلہ کرلیا ہے جس پر آئندہ چند دنوں میں عملدرآمد کی تیاری شروع کردی گئی ہے۔ سیکورٹی ذرائع کے مطابق اس بڑے آپریشن کی تیاریاں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی باہمی مشاورت سے شروع کردی گئی ہیں اور مجوزہ آپریشن کے دوران نہ صرف بی ایل اے ، ٹی ٹی پی اور جیش العدل نامی گروپوں کے خلاف صوبے کے اندر کارروائیاں کی جائیں گی بلکہ ایران اور افغانستان میں موجود ان گروپوں کے مبینہ ٹھکانوں کو پاکستان ائرفورس کے ذریعے ہوائی حملوں کا بھی نشانہ بنایا جائے گا۔

ذرائع نے اس ضمن میں “غگ” کو بتایا کہ ان دو پڑوسی ممالک دہشت گرد گروپوں کے  7 ایسے ٹھکانوں کی نشاندھی کی گئی ہے جہاں سے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں دہشتگردی کی جاتی رہی ہے۔

ذرائع کے بقول وزیر داخلہ محسن نقوی اس مجوزہ آپریشن کی خود نگرانی کریں گے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے کوئٹہ حملے کے بعد کئی روز تک کوئٹہ میں قیام کرتے ہوئے مختلف اداروں سے بریفینگز لیں اور اہم ہدایات جاری کیں۔

اس ضمن میں “سنو پختونخوا ایف ایم” سے گفتگو کرتے ہوئے بلوچستان کے سینئر اور باخبر صحافی اختر گلفام نے کہا کہ گزشتہ روز صوبائی کابینہ کے ایک طویل اجلاس میں مجوزہ آپریشن سمیت متعدد دیگر امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور انسداد دہشت گردی کی مد میں ایک ایکٹ بھی پاس کیا گیا۔ ان کے بقول وزیر داخلہ محسن نقوی  کوئٹہ میں مجموعی حالات پر وفاقی حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے مختلف امور کی خود نگرانی کررہے ہیں اور اس وہ حساس اداروں کو ساتھ لے کر سیکورٹی لیپس سمیت دیگر معاملات کا بھی بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ روز صوبے کے مختلف علاقوں میں حساس اداروں نے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے جن کے دوران متعدد دیگر کارروائیوں کے علاوہ متعدد خودکش حملہ آوروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اختر گلفام نے بھی تصدیق کی کہ اہم اسٹیٹ ہولڈرز نے ایک بڑے آپریشن کی تیاریاں شروع کردی ہیں اور مجوزہ آپریشن کے دوران مجوزہ طور پر کراس بارڈر اٹیکس کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان ائیرفورس  تین بار افغانستان اور ایران میں موجود بعض دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بناتی رہی ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp