عقیل یوسفزئی
شورش زدہ بلوچستان کے نئے انسپکٹر جنرل پولیس معظم جاہ انصاری نے کوئٹہ میں ایک ایسے نازک وقت میں اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا ہے جب صوبہ 25 اور 26 اگست کو بی ایل اے کی جانب سے کیے گئے حملوں کے نتیجے میں نہ صرف سوگ کی کیفیت میں ہے بلکہ اسے ” آفٹر شاکس ” کی صورتحال کا بھی سامنا ہے اور اس تناظر میں معظم جاہ انصاری نے کوئٹہ پہنچ کر ابتدائی طور پر کسی خیر مقدمی تقریب کے انعقاد سے بھی گریز کرایا۔
گریڈ 22 کے معظم جاہ انصاری اس اہم ذمہ داری سے قبل فرنٹیئر کانسٹیبلری کے کمانڈنٹ کے عہدے پر فائز رہے ہیں۔ اس سے پہلے وہ انتہائی مشکل دور میں انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا بھی رہے ۔ وہ ماضی میں بلوچستان پولیس میں بھی اہم ذمہ داری نبھاتے رہے ہیں اس لیے بلوچستان میں فرائض سرانجام دینے کے ان کے تجربات کے بہتر نتائج کی توقع کی جارہی ہے۔
انہوں نے انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا کے طور پر ایک ایسے چیلنجنگ وقت میں فرائض سرانجام دیے جب صوبے کو بدترین نوعیت کی دہشت گردی کا سامنا تھا اور اس لہر میں پولیس لائن پشاور پر ہونے والا وہ حملہ بھی شامل تھا جس نے نہ صرف پولیس فورس بلکہ پورے ملک کو ہلاکر رکھ دیا تھا۔
اس حملے کے بعد معظم جاہ انصاری کو جہاں متعلقہ اعلیٰ ترین حکام ، سربران اور عوامی حلقوں کو ڈیل کرنا پڑا وہاں پختونخوا پولیس کی مورال بلند کرنا بھی ایک بڑا چیلنج بنا رہا تاہم انہوں نے بہت بہتر طریقے سے اپنی ڈیوٹی نبھائی اور بعد میں جب ان کو فرنٹیئر کانسٹیبلری کے سربراہ کے طور پر ذمہ داری سونپی گئی تو انہوں نے یہاں بھی مختلف امور پر خاص توجہ مرکوز کرکے کافی مختلف نتائج دیے۔
ان کی نئی تعیناتی کو ایک بڑے چیلنج کے طور پر لیا جارہا ہے اور اس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ان کو چارج لینے سے قبل صدر مملکت آصف علی زرداری نے خصوصی طور پر ایوان صدر مدعو کرکے ان سے ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور بلوچستان کی سیکورٹی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور جب حالیہ حملوں کے بعد وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت اپیکس کمیٹی کا اہم اجلاس کوئٹہ میں منعقد کیا گیا تو اس اجلاس میں اس کے باوجود ان کو شریک کیا گیا کہ انہوں نے رسمی طور پر اپنے دفتری کام کا آغاز بھی نہیں کیا تھا۔
معظم جاہ انصاری ایک پروفیشنل آفیسر کے علاوہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کی ثقافت ، اقدار اور جغرافیہ سے بخوبی واقف ہیں اس لیے امید کی جارہی ہے کہ وہ اپنے کیریئر اور تجربے کے علاوہ بلوچستان کے عوام ، سیاسی حلقوں اور پولیس فورس کے ساتھ درکار نتائج کی حصول میں دوسروں کے مقابلے میں زیادہ بہتر انتخاب ثابت ہوسکیں گے۔