GHAG

وزیر اعلیٰ کا انتہائی سخت لہجہ اور درپیش حالات

 عقیل یوسفزئی

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے مانسہرہ میں پارٹی کے جلسے سے خطاب اور راولپنڈی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری سے متعلق معاملات پر انتہائی حد تک سخت اور تلخ لہجہ استعمال کرتے ہوئے پاک فوج کے سابق سربراہ سمیت بعض دیگر کو موجودہ حالات کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے یہاں تک کہا ہے کہ وہ اپنے لیڈر کے دفاع میں گولی کھانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے ۔ وزیر اعلیٰ نے جذبات میں آکر بعض سابق عسکری حکام کو ” غدار” جیسے الفاظ سے مخاطب کرنے سے بھی گریز نہیں کیا اور اپنی پارٹی کے ایک سابق وزیر اعلیٰ پرویز خٹک سمیت متعدد دیگر کو سنگین نوعیت کی دھمکیاں بھی دیں ۔ اس سے قبل انہوں نے انتقامی طور پر اپنی پارٹی کے ایک اور سابق وزیر اعلیٰ محمود خان کے سوات میں شروع کردہ ان درجنوں ترقیاتی منصوبوں کو نئے بجٹ سے نکال کر ان پر منصوبوں پر بھی کام رکوادیا ہے جو کہ تکمیل کے آخری مراحل میں تھے اور ان پر سرکاری خزانے سے اربوں روپے خرچ کیے جاچکے ہیں ۔ ان میں بعض علاقوں کو پینے کے صاف پانی کے منصوبے بھی شامل ہیں ۔ بعض دیگر سابق وزراء کے حلقوں میں بھی یہی رویہ اختیار کیا گیا ہے جو کہ زیادتی ہے ۔

یہ بات قابل تشویش ہے کہ عدالتوں کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کو مسلسل رعایتیں ملنے کے باوجود یہ پارٹی سیاسی اختلافات کی بجائے ذاتی انتقام کے رویوں پر اتر آئی ہے اور اس کے لیڈرز اور ” کی بورڈ واریئرز ” اس تصادم میں انٹرنیشنل کوریڈور اور پاکستان مخالف لابیز کو بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کررہے ۔

ایسا ہی رویہ اس پارٹی اور اس کی صوبائی حکومت کی جانب سے ” عزم استحکام ” اور اس پر وزیر اعظم کی جانب سے طلب کی گئی آل پارٹیز کانفرنس کے معاملے پر دیکھنے کو مل رہا ہے ۔ جب سے اسد قیصر ، وزیر اعلیٰ اور بعض دیگر کی جانب سے ” عزم استحکام ” کی مخالفت میں بیانات سامنے آئے ہیں صوابی سمیت مین سٹریم خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں طالبان کی نقل و حرکت اور حمایت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ اس پارٹی کے لوگ نہ صرف عزم استحکام کی کھل کر مخالفت کررہے ہیں بلکہ کارکن ریاست کی اندھی مخالفت میں اپنے لیڈروں کی پیروی کرتے ہوئے طالبان وغیرہ کی وکالت اور حمایت بھی کرنے لگے ہیں جو کہ انتہائی تشویشناک اور خطرناک بات ہے اور غالباً انہی عوامل کو سامنے رکھ کر حالیہ کور کمانڈرز کانفرنس میں اس نوعیت کے بیانیے اور پروپیگنڈے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ قومی سلامتی کے معاملات پر پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کی بجائے صوبے کے سیکورٹی اور انتظامی معاملات کی بہتری پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ خیبرپختونخوا کو واقعتاً شدید چیلنجر کا سامنا ہے ۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts