جی ایچ کیو راولپنڈی میں پاک فوج کے فارمیشن کمانڈرز کی 84ویں 2 روزہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کی۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق اس اہم کانفرنس میں ملک کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور معاملات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج نہ صرف ملک کی سیکیورٹی صورتحال پر اپنی بھرپور توجہ مرکوز رکھیں گی بلکہ سوشو اکنامک معاملات کو مزید بہتر بنانے کیلئے جاری حکومتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لیے بھی اپنا موثر کردار ادا کریں گی۔ اعلامیہ کے مطابق کانفرنس کو خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں انسداد دہشت گردی کی صورتحال اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی اور مجید بریگیڈ، خوارج سمیت ان تمام گروپوں اور قوتوں کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال ہورہی ہے جس کے باعث خوارج پاکستان میں بدامنی کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ کہا گیا کہ پاکستان اور افغانستان دونوں ہمسایہ اسلامی ممالک ہیں اس لیے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے مشترکہ کوششوں پر توجہ دی جائے۔ اس عزم کا بھی اعادہ کیا گیا کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کی تعمیر وترقی کو یقینی بنانے کے لیے تمام درکار اقدامات کیے جائیں گے اور افواج پاکستان اس ضمن میں مثبت کردار ادا کریں گی۔
ریاست خصوصاً پاک فوج کے خلاف بعض سیاسی جماعتوں کی طرف سے کئے جانے والے منفی پروپیگنڈا پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور سول حکومتوں پر زور دیا گیا کہ وہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے درکار اقدامات کو یقینی بنائیں اور اظہار رائے کی آڑ میں ریاست مخالف سرگرمیوں اور پروپیگنڈے کا راستہ روکنے کی ضرورت ہے۔ اس موقع پر ایک حالیہ احتجاج کے دوران شہید ہونے والے سیکورٹی اہلکاروں کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ کانفرنس میں بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بھی اظہار تشویش کیا گیا اور مظلوم کشمیری عوام کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان کو متعدد اندرونی اور بیرونی چیلنجز اور مسائل کا سامنا ہے تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ اعلیٰ عسکری قیادت اور اتحادی حکومت کو نہ صرف ان تمام معاملات کا ادراک ہے بلکہ مسائل کے حل کے لیے ریاستی ادارے ایک پیج پر رہ کر درکار اقدامات بھی اٹھانے میں مصروف عمل ہیں۔ جاری دہشت گردی کے خلاف ریاست یکسو ہو کر لڑتی دکھائی دے رہی ہے تاہم ان سیاسی قوتوں کا راستہ روکنا بے حد ضروری ہے جو کہ ملک میں انتشار پھیلانے کی کوششیں کرتی آرہی ہیں اور اس ضمن میں 9 مئی جیسے واقعات بھی کرایے گئے۔
سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان اور اس کے اہم اداروں کے خلاف کیا جانے والا پروپیگنڈا ناقابل برداشت ہوچکا ہے اس لیے لازمی ہے منفی عناصر کے ساتھ کسی مصلحت اور رعایت کے بغیر سخت اقدامات کیے جائیں اور اس ضمن میں متعلقہ سول ادارے اپنا فعال کردار ادا کریں۔