GHAG

سانحہ کرم ، پی ٹی آئی کا رویہ اور آرمی چیف کا دورہ پشاور

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے جمعہ کے روز پشاور کا دورہ کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ پاکستان کی سلامتی اور سیکورٹی کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کیلئے تمام درکار اقدامات کیے جائیں گے اور ہمارے جوانوں ، عوام کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا۔ پشاور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر احمد بخاری نے آرمی چیف کو خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی اور ان اقدامات سے انہیں آگاہ کیا جو کہ سیکورٹی فورسز کی جانب سے اٹھائے جارہے ہیں۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ آرمی چیف نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے ریاستی اداروں کو جاری صورتحال کا ادراک ہے اور دہشتگردی کے خاتمے کے لئے ہمارے نوجوانوں کی دی جائے والی مسلسل قربانیوں سے ہمارے عزم اور ہمت کو مزید تقویت ملتی ہے۔ یہ قربانیاں ہمارے غیر متزلزل عزم کا عملی اظہار ہیں اور بہت جلد پورے ملک کو امن کا گہوارہ بناکر قومی استحکام اور ترقی کے نئے سفر کا آغاز کیا جائے گا۔

قبل ازیں وزیر داخلہ محسن نقوی نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو نہ تو اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت دی جائے گی اور نا ہی اس پارٹی کے جاری رویوں کے باعث اس کے ساتھ کوئی مذاکرات ہورہے ہیں۔ ان کے مطابق یہ بات قابل افسوس ہے کہ گزشتہ روز کرم میں بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا اور خیبرپختونخوا میں بدترین قسم کی دہشتگردی جاری ہے مگر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت ان حالات سے نمٹنے کی بجائے وفاق اور پنجاب پر دھاوا بولنے کی تیاری میں لگی ہوئی ہے۔ وزیر داخلہ کے مطابق صوبے میں امن کا قیام صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے تاہم ضرورت پڑنے پر وفاقی حکومت ہر قسم کے تعاون اور معاونت کے لیے تیار ہے۔ ان کے بقول کسی کو بھی احتجاج کے نام پر اسلام آباد پر چڑھائی کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ریاست ہر صورت میں انتشار پسندی کا راستہ روکے گی۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی ایک پریس کانفرنس میں کرم کے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی پر شدید تنقید کی اور الزام لگایا کہ دہشت گرد پی ٹی آئی کو اس لیے نشانہ نہیں بناتے کہ یہ پارٹی ہزاروں کی تعداد میں دہشت گردوں کو واپس لاکر سہولتیں دیتی رہی ہے۔ ان کے بقول خیبرپختونخوا کو بدترین قسم کی دہشتگردی کا سامنا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر حملے ہورہے ہیں مگر صوبائی حکومت اور پی ٹی آئی کو اپنی ذمہ داریوں کا کوئی احساس نہیں ہے اور ان کی تمام توجہ ریاست مخالف سرگرمیوں پر مرکوز ہے تاہم ان کی کسی سازش کو کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا اور ان کے ساتھ سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا۔

دریں اثنا میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ کرم حملے میں شہید ہونے والوں کی تعداد 45 تک بڑھ گئی ہے اور 10 زخمیوں کی حالت نازک ہے۔ بعض ذرائع کے مطابق شہداء کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت ایسے پے درپے واقعات اور سانحات سے نمٹنے کیلئے کوئی سنجیدگی نہیں دکھا رہی اور عوام سخت تشویش میں مبتلا ہیں۔ فورسز نے جمعہ کے روز بنوں میں ایک آپریشن کے دوران متعدد خوارج کو ہلاک کردیا جبکہ بلوچستان میں بھی متعدد ہلاک کیے گئے ۔

ان حالات میں بھی پی ٹی آئی نے 24 نومبر کی احتجاجی کال واپس لینے کی ضرورت محسوس نہیں کی اور سابق وزیر اعظم کی ہمشیرہ علیمہ خان نے جمعہ کی شام کو پھر سے اعلان کیا کہ بانی پی ٹی کی ہدایت کے مطابق ہر صورت میں 24 نومبر کو اسلام آباد کا رخ کیا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts