ڈیرہ اسماعیل خان ، بونیر اور بنوں کے پولیس افسران کا سرکاری اراضی کا کرایہ جمع کروانے کی بجائے آپس میں بانٹنے کا انکشاف
صوبے میں پی ٹی آئی کی 10 سالہ حکومت نے گورننس کی تباہی نکال دی ہے، عوامی رائے
پشاور(خصوصی رپورٹ) خیبرپختونخوا میں پولیس افسران کے سیاہ کارنامے اور صوبائی حکومت کی بیڈ گورننس کے مزید تفصیلات سامنے آگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ کے آبائی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کی اراضی پر موجود یعقوب شہید اور مددگار مارکیٹ جس میں 29 دکانیں، 50 کیبنز اور سروس سٹیشن ہے، مالی سال 2021 اور 22 مالی سال 2022۔23 کے دوران کرایہ کی مد میں 3 کروڑ 17 لاکھ 76 ہزار روپے وصول کئے گئے ہیں لیکن خزانے میں جمع کرنے کے بجائے اس رقم کا 25 فیصد حصہ پراونشل پولیس آفیسر، 20 فیصد ریجنل پولیس آفیسر اور 25 فیصد ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر کو دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ضلع بنوں میں پولیس اراضی پر قائم مارکیٹ سے ایک سال کے دوران وصول ہونے والے کرایہ میں 73 ہزار خزانے میں جمع کئے گئے ہیں جبکہ 51 لاکھ 51 ہزار کا ریکارڈ ہی نہیں ہے کہ اس رقم کو کہاں خرچ کیا گیا ہے یا آفیسرز کے درمیان تقسیم ہوئی ہے۔
دوسری جانب صوبائی حکومت نے مالی سال 2021 اور 22 کے دوران خاصہ داروں کی تنخواہوں اور الاونسز کی مد میں پولیس کو 7 کروڑ 74 لاکھ روپے دیے لیکن اس میں 7 کروڑ 31 لاکھ خاصہ داروں میں تقسیم ہوئے جبکہ 41 لاکھ 91 ہزار واپس خزانے میں جمع کرنے کے بجائے غیر قانونی طور پر متعلقہ پولیس نے اپنے پاس رکھ لئے ہیں۔
اسی طرح ضلع بونیر میں شہداء خاندانوں کو مالی سال 2020 اور 21 میں 11 لاکھ 32 ہزار روپے رسک الاؤنس کی مد میں دیے گئے ہیں اور مالی سال 2022 اور 23 میں بھی یہ الاؤنس دیا جاتا رہا جس سے خزانے پر 1 کروڑ 37 لاکھ کا اضافی بوجھ بنا تاہم قانون کے مطابق یہ رسک الاؤنس صرف یونیفارم اہلکاروں کیلئے ہیں۔
عوامی حلقوں کے مطابق یہ وہ مسائل ہیں جن پر وزیراعلی علی امین گنڈاپور کو توجہ دینی چاہیے لیلکن وزیراعلی اور ان کے کابینہ کے اراکین اسلام آباد پر چڑھائی میں مشغول ہیں۔