GHAG

یوم دفاع پاکستان اور درپیش اندرونی چیلنجز

اے وسیم خٹک

یوم دفاع پاکستان ہمیں ان بہادر سپاہیوں کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے 6 ستمبر 1965 کو دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دیا تھا۔ یہ دن پاکستان کی عسکری تاریخ کا سنہری باب ہے جب دشمن نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا، لیکن ہماری بہادر افواج نے بے مثال جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دشمن کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ اس عظیم فتح کے پیچھے ہمارے جوانوں کی قربانیاں ہیں جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے وطن عزیز کا چپہ چپہ محفوظ رکھا۔

لیکن آج پاکستان کو صرف بیرونی دشمنوں سے ہی خطرہ نہیں ہے، بلکہ اندرونی دشمن زیادہ خطرناک ثابت ہو رہے ہیں۔ خوارج، دہشت گرد تنظیمیں اور ملک دشمن عناصر پاکستان کو اندر سے کمزور کرنے کے درپے ہیں۔ ان عناصر نے ملک کے مختلف حصوں میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں پاکستان کو شدید معاشرتی اور اقتصادی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ اندرونی خلفشار اور فرقہ واریت کو ہوا دے کر ان عناصر نے پاکستان کو تقسیم کرنے کی کوشش کی۔ کبھی فرقہ وارانہ فسادات کی صورت میں، تو کبھی قومیت کے نام پر عوام کو ورغلانے کی سازشیں کی گئیں۔

ان اندرونی دشمنوں کے خلاف پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے ایک طویل اور مشکل جنگ لڑی ہے۔ مختلف فوجی آپریشنز جیسے آپریشن ضربِ عضب، آپریشن رد الفساد اور آپریشن راہِ نجات جبکہ موجودہ عزم استحکام شامل ہے ان آپریشنوں کے ذریعے نے دہشت گردوں کے مضبوط گڑھوں کو تباہ کیا اور ملک میں امن بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان آپریشنز کے دوران ہمارے جوانوں نے بے شمار قربانیاں دیں، شہادتیں قبول کیں اور اس بات کو یقینی بنایا کہ پاکستان کو دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں سے پاک کیا جا سکے۔ ان آپریشنز نے نہ صرف دہشت گردوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا بلکہ عوام کے دلوں میں امن و سکون کا احساس بھی بحال کیا۔

سیکورٹی فورسز کی ان عظیم قربانیوں کے نتیجے میں ملک کے مختلف حصوں میں امن و امان کا قیام ممکن ہوا۔ جہاں پہلے دہشت گردوں کے حملے روز مرہ کا معمول تھے، آج وہ علاقے پرامن ہو چکے ہیں۔ آپریشن ضربِ عضب نے وزیرستان اور دیگر قبائلی علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کیا جبکہ آپریشن رد الفساد نے ملک کے شہری علاقوں میں موجود خفیہ نیٹ ورکس کا خاتمہ کیا۔ ان آپریشنز کی کامیابیوں کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردوں کی سرگرمیاں کم ہو گئی ہیں اور عوام کا اعتماد بحال ہوا ہے۔

تاہم اس جنگ کا مکمل خاتمہ ابھی باقی ہے۔ ہمیں ابھی بھی ان اندرونی دشمنوں سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے جو معاشرتی اختلافات اور مذہبی منافرت کو ہوا دے کر ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

آج یوم دفاع کے موقع پر ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ ہم اپنے اندرونی دشمنوں کے خلاف بھی اسی جرات و بہادری کے ساتھ کھڑے ہوں گے جیسے ہمارے جوان 1965 میں بیرونی دشمن کے سامنے کھڑے ہوئے تھے۔

اگر ہم آج یہ مصمم ارادہ کر لیں کہ ہم دہشت گردوں، فرقہ واریت اور قوم پرستی کے آلہ کار نہیں بنیں گے تو یقیناً ہم اگلے یوم دفاع کو ایک حقیقی اور مکمل کامیابی کے ساتھ منائیں گے۔ ہماری سیکورٹی فورسز نے اپنے حصے کا کام کر دیا ہے، اب ہماری باری ہے کہ ہم ایک قوم بن کر ان اندرونی دشمنوں کا خاتمہ کریں تاکہ پاکستان ایک بار پھر امن و خوشحالی کا گہوارہ بن سکے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts