GHAG

عزم استحکام فوجی آپریشن نہیں، دہشت گردی کے خلاف مربوط مہم ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

 رواں سال سکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئے ، ڈی جی آئی ایس پی آر کی  پریس کانفرنس

آپریشنز کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکت بھی ہوئی، ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز انجام دے رہے ہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

2024ء میں دہشت گردوں کے خلاف 22ہزار 409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز میں31 اہم کمانڈرز سمیت  398 شدت پسند مارے گئے، بریفنگ

بلوچستان میں 13 ہزار 240 اور خیبر پختونخوا میں 8 ہزار آپریشن کرائے گئے، ڈی جی آئی ایس پی آر

آپریشن میں فوج کے 137 جوان اور افسران شہید ہوئے، بریفنگ

راولپنڈی(غگ رپورٹ) ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ انتہائی سنجیدہ مسائل کو سیاست کی بھینٹ چڑھایا جارہا ہے۔ عزم استحکام اس کی مثال ہے، عزم استحکام فوجی  آپریشن نہیں بلکہ دہشتگردی کے خلاف ایک مربوط مہم ہے، عزم استحکام کو متنازعہ کیوں بنایا جارہا ہے؟ جنرل ہیڈکوارٹر راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل  احمد شریف نے کہ حالیہ کچھ عرصے میں مسلح افواج کے خلاف منظم پروپیگنڈے اور جھوٹی خبروں میں اضافہ ہوا ہے۔ بڑھتے جھوٹ اور پروپیگنڈے کے پیش نظر ہم تواتر سے پریس کانفرنس کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ  رواں سال سکیورٹی فورسز نے 22409 انٹیلیجنس بیسڈ آپریشن کئے ، آپریشنز کے دوران 31 انتہائی مطلوب دہشتگردوں کی ہلاکت بھی ہوئی، ادارے روزانہ کی بنیاد پر 112 آپریشنز انجام دے رہے ہیں۔

عزم استحکام:

عزم استحکام کے حوالہ سے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 22 جون کو نیشنل ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس میں متعلقہ وزرا، وزرائے اعلیٰ، چیف سیکرٹریز موجود تھے اور تمام سروسز چیفس بھی موجود تھے، ایپکس کمیٹی اجلاس کا ایک اعلامیہ بھی جاری ہوا جس میں کہا گیا ہمیں ایک قومی اتفاق رائے سے انسداد دہشتگردی کی پالیسی بنانی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک مضبوط لابی ہے جوچاہتی ہے کہ عزم استحکام کے اغراض مقاصد پورے نہ ہوں، عزم استحکام پرسیاست کی جارہی ہے، کیوں ایک مافیا،سیاسی مافیا اور غیرقانونی مافیا کھڑا ہوگیا اورکہنے لگا اس کو ہم نے ہونے نہیں دینا؟ یہ سیاسی مافیا چاہتا ہے کہ عزم استحکام کومتنازعہ بنایا جائے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ شدت کے ساتھ لڑی گئی، چار سے پانچ آپریشن ہم ہر گھنٹے میں کررہے ہیں۔

مدارس اور نیشنل ایکشن پلان:

مدارس اور نیشنل ایکشن پلان کے حوالہ سے ان کا کہنا تھا کہ تقریباً 32 ہزار سے زائد مدارس پاکستان میں ہیں، 16 ہزار مدارس رجسٹرڈ ہیں ان کے علاوہ دیگرمدارس کہاں ہیں کون ان کو چلا رہاہے،  50 فیصد مدارس رجسٹرڈ نہیں کیا یہ فوج نے کرنا ہے؟

افغان سرحد/آمدورفت:

افغان سرحد کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ افغانستان سے 6 ملکوں کی سرحدیں ملتی ہیں جن میں سے پاکستان کے علاوہ باقی 5 میں پاسپورٹ کے ذریعے آمدرفت ہے، پاکستان کی سرحد کو شناختی کارڈ یا تذکیرہ کی بنیاد پر سوفٹ بارڈر کیوں رکھا جارہا ہے؟ حکومت نے ون ڈاکیومنٹ رجیم پاسپورٹ نافظ کیا تو اس کے خلاف احتجاج شروع ہوگیا، ان مظاہرین کا ایک ہی مطالبہ ہے ہمیں اسمگلنگ کرنے دو۔

بنوں واقعہ پر ردعمل:

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ بنوں حملے میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے کچھ شہری بھی شہید ہوئے، بنوں امن مارچ میں کچھ لوگوں نے ریاست اور فوج کے خلاف نعرے بازی کی اور پتھراؤ کیا، ہجوم میں کچھ مسلح لوگ شامل تھے، وہاں راشن کے ڈپو کو لوٹا گیا، واقعے سے ایک کلومیٹر دور بھی کچھ لوگوں نے فائرنگ کی، بنوں واقعے پر فوج کا رسپانس ایس او پی اور  آرڈر کے مطابق تھا۔

9مئی کا انتشاری بیانیہ:

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے بعد انتشاری ٹولے نے کہا تھا فوج نے روکا کیوں نہیں گولی کیوں نہیں ماری؟ بیانیہ چلایا گیا چونکہ فوج نے گولی نہیں ماری تو وہ خود انکو لے کر آئی، فوجی تنصیبات پر کوئی بلوائی آتا ہے تو پہلے وارننگ دی جاتی ہے اور ہوائی فائرنگ کی جاتی ہے اور پھر جس طرح اس کو ٹریٹ کرنا ہوتا ہے ویسے کیا گیا۔ یہ سب اس لئے ہوا کہ 9 مئی کے منصوبہ سازوں کا کیفر کردار تک نہیں پہنچائیں گے تو ملک کے اندر انتشار اور فسطائیت مزید پھیلے گی، امن امان فوج کی نہیں بلکہ صوبائی حکومت کی ہے۔

ڈیجیٹل دہشت گردی:

ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں ملوث شدت پسندوں اور ’ڈیجیٹل دہشتگردوں‘ میں یہ قدر مشترک ہے کہ دونوں کا ہدف فوج اور اس کی قیادت ہیں۔ پریس کانفرنس کے دوران ایک صحافی نے ڈی جی آئی ایس پی آر سے پوچھا کہ آرمی چیف، ادارے اور ایس آئی ایف سی پر تنقید کی جا رہی ہے تو اس سے نمٹنے کے لیے ادارہ کیا کر رہا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر فوج اور اس کی قیادت کے خلاف ’ڈیجیٹل دہشتگردی‘ سرگرم ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’جس طرح ایک دہشتگرد ہتھیار پکڑ کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے، اسی طرح ڈیجیٹل دہشتگرد موبائل، کمپیوٹر، جھوٹ، فیک نیوز اور پراپیگنڈے کے ذریعے اضطراب پھیلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے۔‘

پاکستانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ کسی ’ڈیجیٹل دہشتگرد‘ کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہوتی ہے لیکن شدت پسندوں اور ان میں یہ قدر مشترک ہے کہ ’دونوں کا ہدف فوج ہے۔‘ ’ڈیجیٹل دہشتگرد فوج، فوج کی قیادت، فوج اور عوام کے رشتے کو کمزور کرنے کے لیے فیک نیوز کی بنیاد پر حملے کر رہا ہے۔‘

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگرد کو قانون اور سزائیں ہی روک سکتی ہیں۔ ’تواتر سے فوج اور دیگر اداروں کی قیادت کے خلاف بے ہودہ بات چیت کی جاتی ہے، فیک نیوز پھیلائی جاتی ہے۔‘ انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل دہشتگردوں کو نہ روکا گیا تو انھیں مزید سپیس ملے گی۔ ’وہ غیر قانونی عناصر جو اس ملک کو سافٹ ریاست بنانا چاہتے ہیں، ہم اس کی اجازت نہیں دے سکتے۔‘

ٹی ایل پی کے دھرنے پر فوج کا موقف:

ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری نے کہا کہ مرکزی مسئلہ فلسطین کا ہے اور اس پر حکومت و فوج کا واضح موقف ہے کہ یہ نسل کشی ہے اور ناقابل قبول ہے۔ ’حکومت اور ادارے حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے تھے تاکہ بغیر تشدد کے، بات چیت کے ذریعے مسئلہ حل ہوجائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ ’پراپیگنڈا شروع ہوگیا کہ ادارے نے خود انھیں بٹھایا ہے۔ کیا کل اگر جماعت اسلامی بیٹھے گی یا کوئی اور مظاہرہ ہوگا تو اس پر بھی یہ دعویٰ کیا جائے گا کہ یہ فوج نے کروایا ہے۔ ’ملک میں فیک نیوز پر کوئی احتساب نہیں ہوتا۔ حقائق آپ کے سامنے ہیں کہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔ اگر آپ اسے دوستانہ انداز میں حل کر لیں تو مزید قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں۔ اس بارے میں ہر طرح کے سازشی نظریات گردش کرتے ہیں۔‘

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts