حقانی نیٹ ورک مولوی ہیبت اللہ کی سخت گیر پالیسیوں سے نالاں اور مزاحمت پر آمادہ
خلیل الرحمٰن حقانی کے قتل پر خدشات، مختلف تبصرے جاری
دونوں بڑے گروپوں میں کھلے عام اختلافات کی اطلاعات ہیں، شمیم شاہد
سراج الدین حقانی کھل کر ہیبت اللہ اخوند کے خلاف بولنے لگے ہیں، بی بی سی
داعش افغان طالبان پر اور ٹی ٹی پی پاکستان پر حملہ آور ہیں، امریکہ
پشاور (غگ رپورٹ) امریکہ نے ایک حالیہ جاری کردہ رپورٹ میں داعش کو خطے کے علاوہ افغانستان کے طالبان جبکہ کالعدم ٹی ٹی پی کو پاکستان کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ بھی افغانستان میں پھر سے اپنی موجودگی اور فعالیت بڑھانے میں مصروف عمل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کو ٹی ٹی پی کے مسلس حملوں کا سامنا ہے کیونکہ افغانستان میں ٹی ٹی پی، القاعدہ اور داعش جیسے گروپوں کو سرپرستی اور پناہ گاہیں میسر ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں امریکی عہدیدار جان کربی نے گزشتہ روز کہا کہ افغانستان کے طالبان اور ان کی حکومت پر داعش حملہ آور ہے۔
دوسری جانب گزشتہ روز کابل میں ایک خودکش حملے کا نشانہ بننے والے وزیر برائے مہاجرین اور حقانی نیٹ ورک کے مرکزی رہنما خلیل الرحمٰن حقانی کی موت پر بھی عالمی اور علاقائی میڈیا میں بحث جاری ہے اور اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ شاید ان کی ہلاکت میں مولوی ہیبت اللہ کی زیر قیادت قندھار بیسڈ قیادت کا ہاتھ ہو کیونکہ گزشتہ کافی عرصے سے حقانی نیٹ ورک کے رہنما قندھاری گروپ کی بعض سخت گیر پالیسیوں پر کھل کر بولتے آرہے ہیں اور بعض اہم پالیسیوں پر دونوں اسٹیک ہولڈرز کے شدید اختلافات چلے آرہے ہیں۔
سینئر صحافی شمیم شاہد نے اس ضمن میں رابطے پر بتایا کہ مقتول خلیل الرحمٰن حقانی اور ان کے بھتیجے سراج الدین حقانی کافی عرصے سے افغان طالبان کے سربراہ مولوی ہیبت اللہ کی مخالفت کرتے آرہے تھے اور فریقین میں کافی تلخی اور بیان بازی دیکھنے کو ملی۔ ان کے بقول خلیل الرحمٰن حقانی نے اپنی موت سے چند روز قبل دورہ قندھار کے دوران وزیر ہوتے ہوئے بھی ہیبت اللہ اخوند کی سخت گیر پالیسیوں پر کھل کر تنقید کی اور اس کے چند روز بعد ان کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ فریقین کے درمیان خواتین کی تعلیم اور ملازمتوں کے علاوہ بعض دیگر اہم پالیسیوں پر شدید اختلاف موجود ہے اور حقانی نیٹ ورک کے سربراہ اور وزیر داخلہ سراج الدین حقانی کھلے عام کہتے رہے کہ اگر حکومت نے نرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سخت گیر اقدامات سے گریز نہیں کیا تو ہم عوام کو جواب دینے کے قابل نہیں رہیں گے کیونکہ وہ ہماری پالیسیوں سے خوش نہیں ہیں۔
اسی طرح تین دیگر افراد کے ہمراہ خودکش حملے کا نشانہ بننے والے خلیل الرحمٰن حقانی کی نماز جنازہ ان کے آبائی صوبے پکتیا میں اہم وزراء کی موجودگی میں ادا کی گئی جس میں ہزاروں مقامی لوگوں نے شرکت کی۔ اس موقع پر بھی سراج الدین حقانی نے بہت سخت تقریر کرتے ہوئے اشارتاً بعض “عناصر” کو دھمکیاں دیں۔