وزیر اعلیٰ اور وزراء طالبان کو بھتہ دیتے ہیں، ڈاکٹر عباد اللہ خان
علی امین گنڈاپور کا اپنا ضلع بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے، اپوزیشن لیڈر
ہائیر ایجوکیشن کے وزیر صوبے کو کس قسم کے پی ایچ ڈی سکالرز دیں گے؟ اپوزیشن لیڈر کا سوال
صوبے کو بدامنی کے علاوہ بدترین بیڈ گورننس کا سامنا ہے مگر صوبائی حکومت لاتعلق ہے، خصوصی انٹرویو
پشاور (خصوصی رپورٹ) خیبرپختونخوا اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ خان نے وزیراعلیٰ، وزراء اور پی ٹی آئی کے ممبران اسمبلی پر الزام لگایا ہے کہ وہ نہ صرف دہشت گردوں کی ادارہ جاتی سہولت کاری کررہے ہیں بلکہ طالبان وغیرہ کو بھتہ بھی دیتے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کا اپنا ضلع ڈیرہ اسماعیل خان بھی دہشت گردی کی بدترین لپیٹ میں ہے۔
ریڈیو “ایف ایم سنو پختونخوا” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ صوبے کی بدقسمتی ہے کہ گزشتہ تین ادوار سے پی ٹی آئی کی زیر قیادت ایسی حکومتیں ہم پر مسلط ہیں جو نہ صرف یہ کہ ایک پوائنٹ ایجنڈہ کے تحت ہر بار وفاق پر حملہ آور ہوتی رہی ہیں بلکہ دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر کی سرپرستی بھی کرتی رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال اس نوعیت کی ہے کہ آدھے صوبے کو بدامنی اور بیڈ گورننس کا سامنا ہے بلکہ یہ وفاق اور دیگر صوبوں کے ساتھ بھی حالت جنگ میں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس صوبے کا ہائیر ایجوکیشن منسٹر اسمبلی فلور پر ریاستی اداروں سمیت ہر کسی کو نازیبا الفاظ سے مخاطب کرنے کے لیے مشہور ہو اس سے یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ وہ صوبے کی یونیورسٹیوں کے ذریعے قوم کو پی ایچ ڈی سکالرز دیں گے یا یونیورسٹیوں کے مسائل حل کرسکیں گے۔ ان کے مطابق آدھے سے زائد یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز نہیں ہیں، ستم در ستم یہ کہ اپنوں کو نوازنے اور کرپشن کے لیے یونیورسٹیوں کے اختیارات گورنر سے صوبائی حکومت کو منتقل کردیے گئے۔