GHAG

خیبرپختونخوا حکومت کے وسائل کا بے دریغ استعمال

صوبے پر سال 2013 کے بعد بلا شرکت غیرے حکمرانی کرنے والی پاکستان تحریک انصاف نے ایک بار پھر جنگ زدہ صوبے کے سرکاری وسائل ، افرادی قوت اور مشینری کو پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کرنا شروع کردیا ہے اور اتوار کے روز اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی جلسے کو ” کامیاب” بنانے کی پوری ذمہ داری حسب معمول صوبائی حکومت نے اپنے سر لے کر نہ صرف سرکاری وسائل اور ملازمین کو پورے اہتمام کے ساتھ جھونکے کا اقدام اٹھایا بلکہ بعض ذرائع کے مطابق گاڑیوں اور کھانے پینے کی اخراجات کے لیے بھی “سرکاری وسائل” فراہم کیے گئے۔

وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو صوبے کے چیف ایگزیکٹو سے زیادہ اپنی پارٹی کے کارکن ثابت ہونے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے حالانکہ جنگ زدہ صوبے کو بدترین نوعیت کی بدامنی کے علاوہ معاشی مسائل اور بیڈ گورننس کا سامنا ہے۔ وزیر اعلیٰ کو چونکہ اپنی پارٹی اور کابینہ کے اندر سے شدید اختلافات اور مزاحمت کا سامنا ہے اس لیے وہ اپنی کرسی بچانے کے لیے اپنے ” لیڈر”  کو خوش کرنے کی مہم جوئی میں مصروف عمل ہیں اور صوبے کے معاملات ان کی عدم دلچسپی کے باعث دن بدن نہ صرف خراب ہوتے جارہے ہیں بلکہ ہاتھ سے نکلتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اسلام آباد میں ہونے والے سیاسی جلسے کی کامیابی کے لیے سرکاری ملازمین اور وسائل کا جس کھلے عام انداز میں استعمال کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی وہ نہ صرف افسوسناک بلکہ شرمناک بھی ہے کیونکہ ماضی کی طرح اب کے بار بھی بدامنی سے دوچار صوبے کی پوری مشینری کو متحرک کرنے کے احکامات جاری کیے گئے اور کوشش کی گئی کہ صوبائی مشینری کو وفاق کے خلاف استعمال کرتے ہوئے تلخیوں کو مزید بڑھایا جائے۔

اس تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ خیبرپختونخوا کو ایک بار پھر سیاسی مورچے کے طور پر ایک ایسے نازک وقت میں استعمال کرنے کی پالیسی اختیار کی گئی ہے جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے گزشتہ روز اپنے ایک رہبری اجلاس میں پاکستان کے خلاف خودکش حملوں سمیت دیگر متعدد خطرناک قسم کی ہدایات اور احکامات جاری کیے ہیں اور سیکورٹی چیلنجز میں مزید اضافے کے خدشات ظاہر کیے جارہے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts