پاکستان آرمی نے آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اور پشاور کے سابق کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کا اعلان کردیا ہے جس کو پاکستان کی سیاسی اور عسکری تاریخ میں ایک بڑا اقدام اور واقعہ قرار دیا جارہا ہے کیونکہ اس لیول پر پاک فوج نے کسی سابق جرنیل کا کورٹ مارشل شاید ہی کبھی کیا ہو۔
آئی ایس پی آر کے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق جنرل ( ر ) فیض حمید کا آرمی ایکٹ کے تحت کورٹ مارشل کی صورت میں کارروائی کی جائے گی اور یہ کہ آرمی نے ان کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے ۔ پاکستان کے علاوہ پوری دنیا میں اس خبر کا نہ صرف بہت سخت نوٹس لیا گیا بلکہ اس پر پاکستان میں موجود سیاسی کشیدگی کے تناظر میں پاکستان فوج کی تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے حیرت کا اظہار بھی کیا گیا کیونکہ موصوف جہاں اہم ترین عہدوں پر فائز رہے ہیں بلکہ پاکستان کی سپریم انٹیلی جنس ایجنسی کی سربراہ کی حیثیت سے وہ عالمی شہ سرخیوں اور تبصروں کا مرکز رہے ہیں ۔ ان کی وجہ شہرت کے کئی اسباب ہیں ۔ ایک تو یہ کہ انہوں نے عمران خان کے دور حکومت میں دیگر مین سٹریم سیاسی جماعتوں کی آراء اور رضامندی کے بغیر کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ مذاکرات کئے اور اس کے نتیجے میں ہزاروں جنگجوؤں کو افغانستان سے پاکستان منتقل کیا جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ریکارڈ اضافہ ہوا۔
دوسری بار وہ اس وقت شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا جب عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے جمہوری عمل کے نتیجے میں وہ پاک فوج کے خلاف عمران خان کے حق میں کھڑے ہوگئے اور بعد میں اس طرح کی اطلاعات سامنے آتی رہیں کہ وہ نہ صرف الیکشن کی پلاننگ اور لابنگ میں مصروف عمل ہیں بلکہ وہ پاکستان فوج کے پرو پی ٹی آئی حلقوں پر بھی اثرانداز ہورہے ہیں ۔ اس صورتحال یا تاثر نے ان کی شخصیت کے علاوہ پاکستان کے طاقتور فوج کے ڈسپلن کو بھی سوالیہ نشان بنادیا اور ان کے خلاف ڈسپلن کی خلاف ورزی کے تحت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا جانے لگا ۔
ان پر ان دو بڑے الزامات کے علاوہ اختیارات کے ناجائز استعمال سمیت ٹاپ سٹی نامی ہاؤسنگ سوسائٹی کے اسکینڈل کا الزام بھی عائد ہوا جس کی سپریم کورٹ میں سماعت بھی ہوئی۔
اس تمام صورتحال کے پیش منظر بجا طور پر کہا جاسکتا ہے کہ پاکستان کی ملٹری اسٹیبلشمنٹ بعض ایشوز پر کسی بھی حد تک جانے کی پالیسی پر گامزن ہے اور اب ان تمام حلقوں اور طبقوں پر بھی ” ہاتھ ” ڈالا جائے گا جو کہ ریاست کے خلاف مختلف محاذوں پر سرگرم عمل رہے ہیں ۔ ان میں 9 مئی کی ذمہ دار وہ مخصوص پارٹی بھی شامل ہے جس نے فیض حمید کو بھی اپنے مقاصد کو استعمال کیا۔