GHAG

پی ٹی آئی میں اندرونی و خاندانی اختلافات اوروزیراعلیٰ کا مشکوک کردار

سابق وزیر اعظم عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان اور پی ٹی آئی کے مرکزی ترجمان رؤف حسن کے درمیان ہونے والی آڈیو کال کی لیک ہونے کے واقعے نے اس پارٹی کے اندرونی اختلافات کے بعد خاندانی اختلافات کے ایشو کو بھی مزید پیچیدہ بنادیا ہے اور لگ یہ رہا ہے کہ مقبول قرار پانے والی پارٹی کو شدید نوعیت کے تنظیمی بحران کا سامنا ہے جس پر بانی چیئرمین نے بھی متعدد بار اظہار تشویش کیا ہے ۔ مذکورہ کال کے دوران علیمہ خان صاحبہ نے سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے مبینہ کردار اور مداخلت پر جس واضح انداز میں اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے وہ اس خاندان کے اندورنی بداعتمادی کے حوالے سے پارٹی کے مستقبل کے تناظر میں بھی کافی پریشان کن ہے کیونکہ پارٹی جس اندرونی توڑ پھوڑ سے گزر رہی ہے اور عدم تحفظ کے بعد عدم اعتماد کی جو صورت حال بنی ہوئی ہے اس کے اثرات نے کارکنوں کو بھی مایوسی سے دوچار کردیا ہے۔

اب اگر جیل میں قید پارٹی کے بانی کی ہمشیرہ اور اہلیہ بھی ایک دوسرے کے خلاف ایک کریٹیکل ٹائم میں مورچہ زن ہوگئی ہیں اور پارٹی کی مرکزی قیادت ان کے درمیان ” سینڈوچ” بن گئی ہے تو اس کے نتیجے میں مزید بداعتمادی پیدا ہوگی ۔ کارکنوں کے علاوہ اہم عہدیدار بھی پارٹی کی سوشل میڈیا کے مبینہ طاقت ور کردار کو وقتاً فوقتاً تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں ۔ اس ٹیم کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ یہ بشریٰ بی بی لیڈ کررہی ہیں ۔ حالیہ کال میں اس بابت بھی بات چیت ہوئی ہے۔

دوسری طرف خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ کو بھی پارٹی قائدین اور متعدد ممبران اسمبلی کی مخالفت کے علاوہ ان کے “مشکوک اور متنازعہ” کردار کے حوالے سے شدید تنقید کا سامنا ہے اور ان پر الزام ہے کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کے بعض حلقوں کے کہنے پر پارٹی کے بانی اور پالیسیوں پر “اثرانداز” ہورہے ہیں ۔ ان پر ایک مجوزہ اور مبینہ ڈیل کی کوششوں کا الزام بھی لگایا جارہا ہے جبکہ یہ خبر بھی گزشتہ چند دنوں سے صحافتی حلقوں میں زییر گردش ہے کہ سوشل ویلفیئر کی مشیر مشال یوسفزئی کی بعض سرگرمیوں اور غیر ضروری اختیارات کو بھی اہم پارٹی قائدین وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی غیر معمولی “سرپرستی” اور بشریٰ بی بی کی آشیرباد کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں اور اس لابنگ سے سنجیدہ پارٹی رہنما سخت شاکی نظر آرہے ہیں۔

اس تمام صورتحال کے پیش منظر میں کہا جاسکتا ہے کہ اگر ایک طرف اس پارٹی کو پاکستان کی طاقتور ریاست کے اقدامات کا سامنا ہے تو دوسری طرف یہ پارٹی اندورنی اختلافات اور خاندانی بداعتمادی کے سنگین مسائل سے بھی دوچار ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts