GHAG

اور جنگ جاری ہے

عقیل یوسفزئی

ملک کو بہت پیچیدہ صورتحال اور ہمہ گیر چیلنجز کا سامنا ہے ۔ اگر ایک طرف عدلیہ کی ” یکطرفہ” فیصلوں کے باعث مختلف اہم ریاستی ادارے ٹکراؤ کی حالت میں ہیں تو دوسری جانب دہشتگری کے اقدامات میں فورسز کی مسلسل کارروائیوں کے باوجود کمی واقع نہیں ہورہی ۔ بلاشبہ پاکستان کے دو اہم وفاقی یونٹوں یعنی خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو حالت جنگ کا سامنا ہے تاہم خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت بدامنی سے نمٹنے کی درکار کوششوں سے لاتعلق دکھائی دیتی آرہی ہے جس کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں ۔ گزشتہ روز خیبرپختونخوا کے اہم شہر بنوں میں صبح سویرے بارود سے بھری ہوئی گاڑی کے ذریعے کینٹ ایریا کو خودکش حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 8 سیکورٹی اہلکار شہید ہوگئے جبکہ متعدد زخمی ہوگئے ۔ جوابی کارروائی میں ایک کالعدم تنظیم کے 10 حملہ آور ہلاک کئے گئے اور پورے علاقے میں سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشن کا آغاز کیا گیا ۔ اس دہشت گرد کارروائی سے بنوں کے کینٹ ایریا میں درجنوں کمرشل پلازوں ، ہوٹلوں ، دکانوں اور مکانات کو نقصان پہنچا ۔ عام شہریوں اور ان کی املاک کو اس نوعیت کا نقصان پہنچنے سے حملہ آور گروپوں کے اس دعوے کی نفی ہوئی ہے کہ وہ عوام کی بجائے فورسز کے خلاف کارروائیاں کررہے ہیں۔

جاری سیاسی عدم استحکام اور ایک مخصوص پارٹی ، اعلیٰ عدلیہ کے فیصلوں کے باعث حکومت سیکورٹی کے چیلنجز سے نمٹنے کے اقدامات پر بھرپور توجہ نہیں دے پارہی جس کا حملہ آور گروپ فائدہ اٹھاتے آرہے ہیں اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ درپیش چیلنجز کے تناظر میں صورتحال کا ادراک کرتے ہوئے سیکورٹی چیلنجز اور عالمی ، علاقائی پراکسیز کی سرگرمیوں پر بھرپور توجہ دی جائے اور اس ضمن میں خیبرپختونخوا کی حکومت اور سیاسی جماعتیں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts