وائرل ویڈیو میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے گارڈز گولیاں چلاتے ہیں
کارکنوں نے وزیر اعلیٰ کا راستہ روکنے کی کوشش کی تھی کہ نشانہ بنے، حماد حسن
حکومت نے عمران خان کی رہائی کا کوئی وعدہ نہیں کیا تھا، بیرسٹر گوہر علی خان
پشاور (غگ رپورٹ) 26 نومبر کی فائنل کال کے معاملے پر پی ٹی آئی کا منفی یکطرفہ پروپگنڈا گزشتہ روز اس وقت بے نقاب ہوگیا جب سوشل میڈیا کی متعدد قابل اعتماد ہینڈلرز سے ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں صاف دکھائی دیتا ہے کہ خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کا سیکورٹی سکواڈ متعدد ان پارٹی کارکنوں پر فائرنگ کررہے ہیں جو کہ غالباً وزیراعلیٰ کی فرار کی کوشش میں مزاحمت کررہے تھے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو گھیرے میں لینے کی کوشش کی جارہی ہے اور وزیر اعلیٰ کا سیکیورٹی سٹاف ان کو اس ہجوم کے گھیرے سے نکالنے کے لیے حرکت میں آتا ہے اور فائرنگ سے بھی گریز نہیں کرتا۔
سینئر تجزیہ کار حماد حسن کے بقول اس ویڈیو کے سامنے آنے کے بعد یہ ثابت ہوگیا ہے کہ جن کارکنوں کے جاں بحق ہونے کے واقعے کو پی ٹی آئی وفاقی سیکورٹی اداروں کے کھاتے میں ڈال کر پروپیگنڈا کرتی آرہی ہے وہ دراصل وزیر اعلیٰ کے سیکیورٹی اسٹاف کی فائرنگ کا نشانہ بنے تھے۔ متعدد دیگر ممتاز صحافیوں نے بھی اسی لائن پر اپنے تاثرات شیئر کئے ہیں۔
دوسری جانب “فیک نیوز واچ ڈاگ” نے اپنی رپورٹ میں لاشیں گرانے، 600 جوانوں کے استعفوں، لاپتہ کارکنوں کے دعوؤں سمیت تقریباً تمام معاملات میں نہ صرف پی ٹی آئی نے فیک نیوز اور اور منفی پروپیگنڈا کا سہارا لیا بلکہ بانی پی ٹی آئی کے ایک مبینہ ویڈیو پیغام کے بارے میں بھی غلط بیانی سے کام لیا گیا۔
اسی طرح پارٹی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ حکومت نے دھرنا ختم کرنے کی صورت میں عمران خان کو رہا کرنے کا کوئی وعدہ کیا تھا اور 20 دن میں ایسا کرنے کی کوئی یقین دہانی کرائی تھی۔ انہوں نے علیمہ خان کے کو مسترد کرتے ہوئے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ 24 نومبر یا اس سے پہلے نہ تو حکومت سے اس ضمن میں کوئی رابطہ ہوا اور نا ہی بانی سے اس ضمن میں ملاقات کے دوران کوئی ایسی بات ہوئی تھی۔