17-12-2024
اڈیالہ جیل کے حکام نے 2 گھنٹے انتظار کے باوجود ملنے نہیں دیا
وزیر اعلیٰ سمیت کسی کو مخصوص دنوں کے بغیر ملاقات کی اجازت نہیں، حکام
ہر کسی کو پریس بریفنگ پر پابندی لگانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے، شوکت یوسفزئی
بشریٰ بی بی اپنی ترجمان مشعال یوسفزئی کی بے دخلی پر ناخوش ہیں، ذرائع
پشاور (غگ رپورٹ) اڈیالہ جیل کے حکام نے پہلی بار خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنے کی اجازت نہیں دی اور دوٹوک الفاظ میں واضح کیا کہ ملاقاتیوں کے لیے مخصوص دنوں کے بغیر کسی کو ملنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور پیر کے روز پروٹوکول کے ساتھ عمران خان سے ملاقات کرنے اڈیالہ جیل گئے جہاں ان کو 2 گھنٹے تک انتظار کے بعد ملاقات کرایے بغیر واپس کردیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ اور جیل حکام کے درمیان تکرار بھی ہوئی مگر حکام نے سخت رویہ اختیار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کو واپس پشاور بھیجنے پر مجبور کیا۔
رپورٹس کے مطابق وزیر اعلیٰ بانی پی ٹی آئی سے سول نافرمانی کی مجوزہ تحریک اور بعض دیگر امور پر مشاورت کرنے پارٹی کے مرکزی قائدین کے مشورے پر جیل گئے تھے مگر انہیں اجازت نہیں دی گئی۔ بعض حلقوں کے مطابق عمران خان نے ان کی اطلاع پاکر ان سے ملاقات کرنے سے انکار کردیا۔
دوسری جانب سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک کا اعلان متوقع مذاکرات کے امکانات کے باعث التواء کا شکار ہے تاہم لگ یہ رہا ہے کہ وفاقی حکومت اپنے بچکانہ رویہ کے باعث مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی میں پالیسی کے حوالے سے کوئی اختلاف نہیں ہے تاہم ہر کسی کو عمران خان سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے کیونکہ اس سے غلط فہمیاں پیدا ہوتی ہیں۔
ادھر اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ پشاور میں قیام پذیر سابق وزیراعظم کی اہلیہ بشریٰ بی بی بعض دیگر معاملات کے علاوہ اپنی ترجمان مشعال یوسفزئی کی کابینہ سے بے دخلی پر سخت ناراض ہوگئی ہیں۔ اس سلسلے میں گورنر سیکرٹریٹ نے گزشتہ روز مشعال یوسفزئی کو ڈی نوٹیفایڈ کردیا جس کی سفارش وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ نے کی تھی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی کے مرکزی قائدین کے علاوہ وزیراعلیٰ اور کابینہ کے متعدد ارکان نہ صرف مجوزہ سول نافرمانی تحریک کی مخالفت کررہے ہیں بلکہ وہ صوبائی حکومت اور پارٹی کے معاملات میں بشریٰ بی بی کی مسلسل مداخلت پر بھی معترض ہیں اور پارٹی کو 26 نومبر کے بعد شدید اختلافات اور مشکلات کا سامنا ہے۔