GHAG

آپریشن عزم استحکام پہلے سے جاری آپریشنز کی توسیعی شکل ہوگی، غریدہ فاروقی

آپریشن کے حوالہ سے کسی نے بھی زحمت نہیں کی کہ حقائق جان لیں
نہ عوام نے اور نہ ہی اعتراض کرنے والوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس کا مقصد کیا ہے، سینئر تجزیہ کار کی گفتگو

 

پشاور( غگ رپورٹ) سینئر صحافی و تجزیہ کار غریدہ فاروقی نے کہا ہے کہ آپریشن عزم استحکام پہلے سے جاری آپریشنز کی توسیعی شکل ہوگی، بدقسمتی سے آپریشن کے حوالہ سے کسی نے حقائق جاننے کی زحمت نہیں کی۔ نہ عوام نے اور نہ ہی اعتراض کرنے والوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ اس کا مقصد کیا ہوگا۔ سنوپختونخوا ایف ایم ریڈیو نیٹ ورک سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ اس طرح کے اچانک اعلان سے پہلے عوام کو آگاہ کیا جاتا، پارلیمنٹ میں اس پر بحث کی جاتی۔ پریس کانفرنس کے ذریعے عوام کے ساتھ تفصیلات شیئر کی جاتی کیونکہ اس قسم کے فیصلے طول گفتگو اور سوچ و بچار کے بعد کئے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ کوئی نیا آپریشن نہیں بلکہ پہلے سے جاری آپریشنز کا حصہ ہے ، باالفاظ دیگر یہ آپریشن خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری آپریشنز کی توسیعی شکل ہوگی جس میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کو مزید مضبوط کیا جائے گا۔ اس آپریشن کی نئی بات یہ ہے کہ آپریشن کے حوالہ سے علاقائی تعاون حاصل کیا جائے گا۔اس آپریشن میں عوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا۔ آپریشن ضرب عضب میں لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی لیکن آپریشن عزم استحکام میں اس طرح کا کچھ نہیں ہوگا۔ یہ ایک ٹارگٹڈ آپریشن ہوگا جس میں عوام کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا
غریدہ فاروقی نے مزید کہا کہ ہمسایہ ممالک سمیت امریکا اور مغربی ممالک کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا کیونکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف پاکستان کی ذمہ داری نہیں بلکہ پوری دنیا کو پاکستان کی مدد کرنی ہوگی ، یہ جنگ مغرب کی جنگ تھی جو پاکستان لڑرہا ہے۔
آپریشن عزم استحکام پر اعتراضات کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ قومی سطح پر اس آپریشن کے حوالہ سے ایک اتفاق رائے موجود ہے کیونکہ اپیکس کمیٹی میں چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور دیگر سٹیک ہولڈرز موجود تھے اور یہی لوگ پاکستان کی حکومتیں چلارہے ہیں۔ یہ اعتراض بھی ہوسکتا ہے کہ ان جماعتوں کی بھی حمایت ہونی چاہیئے جو حکومت میں نہیں ہے ، پارلیمنٹ میں ہے یا نہیں ، انکی بھی عوام میں نمائندگی موجود ہے ، انکے لئے پارلیمنٹ یا پارلیمنٹ سے باہر بحث کروائیں، کل جماعتی کانفرنس بلائیں اور انہیں بھی اعتماد میں لیں۔
سوشل میڈیا پر جاری بے بنیاد پروپیگنڈے کے حوالہ سے غریدہ فاروقی نے کہا کہ پاکستان میں بدقسمتی سے سوشل میڈیا ایک طاقت بھی ہے لیکن اپنے آپ کو نقصان پہنچانے کیلئے بھی اس میڈیم کو استعمال کیا جارہا ہے۔ سوشل میڈیا پر ذمہ دارانہ کردار ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ آپریشن عزم استحکام میں بیانیہ کے میدان میں بھی جنگ لڑی جائیگی، سوشل میڈیا کو بھی استعمال کیا جائے کیونکہ انتہاپسند اور دہشت گرد تنظیمیں بھی سوشل میڈیا کااستعمال کررہی ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts