خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال پر مزید خاموش نہیں رہا جاسکتا، خیبرپختونخوا کے بیشتر علاقے غیر محفوظ ہوچکے ہیں، گورنرخیبرپختونخوا
غیر ملکی سفارتکاروں کی سیکورٹی میں غفلت برتی گئی ہے، گورنرخیبرپختونخوا
مولانا کو برے القابات سے پکارنے والے ان کے پیچھے نمازیں پڑھ رہے ہیں، گورنرخیبرپختونخوا کا خصوصی انٹرویو
پشاور(نمائندہ خصوصی) خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے جاری صورتحال کے تناظر میں پہلی مرتبہ براہ راست صوبے میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال کو مزید ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ گورنر راج کے امکان اور ضرورت کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا تاہم وہ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے اپنے آئینی فرائض کی ادائیگی میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔
پشاور میں “سنوپختونخوا ایف ایم” اور “ڈان نیوز” کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے سیکورٹی حالات دن بدن خراب ہوتے جارہے ہیں اور صوبائی حکومت نہ صرف معاملات درست کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی ہے بلکہ جاری حالات کی ذمہ دار بھی ہے۔ ایسے میں صوبے میں گورنر راج کے امکان کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔ ان کے بقول گورنر راج مخصوص حالات کے تناظر میں استعمال کرنے والا ایک آئینی آپشن ہے اس لیے اس کو پریکٹس میں لانے سے متعلق زیر گردش اطلاعات اور امکانات بہر حال ایک پس منظر رکھتے ہیں۔
‘خیبرپختونخوا کے کئی علاقے نو گو ایریاز بن چکے ہیں’
ایک سوال کے جواب میں گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ کے قبائلی اضلاع کے علاوہ متعدد جنوبی اور شمالی علاقے نو گو ایریاز بن چکے ہیں جن میں سوات،کرم،باجوڑ،ڈی آئی خان،بنوں،لکی مروت اور متعدد دیگر سرفہرست ہیں۔سوات میں غیر ملکی سفارتکاروں پر حملے اور اس پر صوبائی حکومت کی دروغ گوئی نے متعدد سوالات کھڑے کردیے ہیں اور اسی کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے گورنر کی حیثیت سے تمام سفارتکاروں کو ایک خط لکھا ۔
سفارتکاروں کے قافلے پر حملہ اور صوبائی حکومت کی لاتعلقی
گورنر خیبرپختونخوا کے مطابق صوبائی حکومت کے اس موقف میں کوئی حقیقت نہیں ہے کہ سفارتکاروں کے دورے کا صوبائی انتظامیہ کو علم نہیں تھا یا اس دورے کو حکومت کے نوٹس میں نہیں لایا گیا تھا۔ انہوں نے اس ضمن میں مزید بتایا کہ ایسے تمام مہمانوں اور سرگرمیوں کو سیکورٹی دینا معمول کے مطابق صوبائی حکومت کی زمہ داری ہے مگر مذکورہ وفد کو محض ایک کباڑہ قسم کی پولیس گاڑی سکواڈ کرنے کے لیے مہیا کی گئی اب صوبائی حکمران اپنی نااہلی کے لیے نہ صرف خود کو بے خبر قرار دے رہے ہیں بلکہ خود کو بری الذمہ قرار دینے کے لیے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں۔
صوبائی وزراء کا غیرسنجیدہ رویہ اور غیرسنجیدہ بیانات
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جاری صورتحال سے نمٹنے کے لیے انہوں نے وزیراعظم کو ایک خط لکھا ہے اور صدر مملکت سے ملاقات بھی کی ہے تاہم وہ اس ضمن میں مزید ملاقاتیں اور مشاورت ضروری سمجھتے ہیں کیونکہ صوبے کو درپیش سنگین سیکورٹی صورتحال،بد انتظامی اور جاری کرپشن پر مزید خاموش نہیں رہا جاسکتا۔ ان کے بقول ایک صوبائی وزیر نے کرم میں جاری کشیدگی پر پالیسی بیان دیتے انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہاں تک کہا کہ کرم میں ایرانی ساختہ میزائل استعمال ہوئے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی قربت
مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی کی قربت پر تبصرہ اور طنز کرتے ہوئے گورنر کنڈی کا کہنا تھا کہ مولانا کو مختلف “القابات” سے نوازنے والی پارٹی کے لیڈرز اب ان کے پیچھے نمازیں پڑھ رہے ہیں اور ایک دوسرے کی دعوتیں اڑاتے ہیں جبکہ دوسری جانب یہ وہی مولانا فضل الرحمان ہیں جو کہ ان کے لیڈر کو اسرائیل اور دیگر کا ایجنٹ قرار دیتے رہے اب دیکھنا یہ ہے کہ یہ ایک دوسرے کو کیا دیتے ہیں اور ان کی قربت کا انجام کیا ہوگا۔