وفاقی اور پنجاب حکومتوں کا لیڈر شپ کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم
اب کے بار علی امین گنڈاپور کو بھی باقاعدہ طور پر گرفتار کیا جاسکتا ہے، حکومتی ذرائع
پشاور (غگ رپورٹ) وفاقی اور پنجاب حکومتوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے 24 نومبر کے اعلان کردہ احتجاج کی اجازت دینے کی بجائے بڑے پیمانے پر ایڈوانس کریک ڈاؤن کا فیصلہ کرلیا ہے اور وفاقی حکومت کو ایک بار پھر فوج اور رینجرز کی حفاظتی تحویل میں دیا جائے گا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق اب کے بار وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرنے کا اقدام بھی مجوزہ پلان میں شامل ہے جبکہ عمران خان کی جانب سے مبینہ طور پر قائم “خفیہ کمیٹی” کے ارکان کو بھی آئندہ چند دنوں میں گرفتار کرلیا جائے گا۔ اس کمیٹی میں جو لیڈر شامل بتائے جارہے ہیں ان میں علیمہ خان، بیرسٹر گوہر، علی امین گنڈاپور، عمر ایوب،شیخ وقاص اکرم اور شبلی فراز شامل ہیں۔ فہرست سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب کے بار بھی اس مجوزہ ایونٹ کا زیادہ تر انحصار خیبرپختونخوا اور اس کی صوبائی حکومت پر ہی ہوگا۔
پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات، شیرافضل مروت کی تصدیق
دوسری جانب رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پارٹی میں مرکزی سطح پر مختلف گروپ بنے ہوئے ہیں اور بعض لوگ گھروں یا خفیہ مقامات پر بیٹھ کر محض سوشل میڈیا کے استعمال سے انقلاب لانا چاہتے ہیں جس کے باعث کارکنوں میں مایوسی پھیلتی ہے۔ اس قسم کے خیالات کا اظہار اس سے قبل وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور بھی کرچکے ہیں جو کہ اس بات کی جانب اشارہ ہے کہ پارٹی اندرونی اختلافات سے دوچار ہے۔
بعض ذرائع کے مطابق عمران خان کی جانب سے 24 نومبر کی اچانک کال پر بھی پارٹی کے اکثر قائدین کو اعتراض ہے مگر وہ کھل کر اس کا اظہار نہیں کرتے کیونکہ اب کے بار بانی پی ٹی آئی نے اپنی بہن علیمہ خان کو لیڈنگ رول دے رکھا ہے۔