GHAG

سینئر صحافی و تجزیہ کار حامد میر کے انکشافات

ابتداء میں عمران خان کے پاس دفتر کا کرایہ نہیں ہوا کرتا تھا

2018 میں اداروں اور جھانگیر ترین کے ذریعے انکی حکومت بنائی گئی

ان کا زوال تب شروع ہوا جب قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کی گئی

صدر علوی کے ذریعے مسلم خان، محمود خان سمیت 100 طالبان کو معافی دلائی گئی اور مذاکرات کئے گئے، خصوصی انٹرویو

پشاور  (غگ رپورٹ) نامور صحافی، کالم نگار اور اینکر پرسن حامد میر نے متعدد انکشافات کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا زوال تب شروع ہوگیا تھا جب انہوں نے بوجوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کی اور میڈیا سمیت ان لوگوں کے خلاف کارروائیاں شروع کیں جو نہ صرف یہ کہ بے قصور تھے بلکہ ان میں علیم خان سمیت متعدد وہ بھی شامل تھے جنہوں نے ان کو سپورٹ کیا تھا۔

نامور اینکر پرسن افتخار احمد کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 کو اقتدار میں آنے کے لئے جہاں عمران خان نے متعدد کمپرومائزز کیں اور نمبرز پورے کرنے کے لئے اداروں کے علاوہ جہانگیر خان ترین اور متعدد دیگر کو استعمال کیا وہاں اقتدار میں آنے کے بعد انہوں نے دیگر غلطیوں سمیت جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس بھی دائر کی جس کے بعد ان کا زوال شروع ہوگیا۔

ایک سوال کے جواب میں حامد میر نے کہا کہ عمران خان اور اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ نے کالعدم ٹی ٹی پی کے ساتھ مذاکرات شروع کیے جس کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ بعد میں بدامنی میں اضافہ ہوا بلکہ صدر عارف علوی کے ذریعے موت کی سزائیں سننے والے سوات کے دو اہم کمانڈروں مسلم خان اور محمود خان کی رہائی بھی عمل میں لائی گئی جنہوں نے عوام کے علاوہ سیکورٹی فورسز کے افسران اور جوانوں کو شہید کردیا تھا۔

ان کے بقول اس مبہم پراسیس کے دوران ان دو کمانڈرز کے علاوہ 100 سے زائد دیگر دہشت گردوں کو بھی رہا کردیا گیا تاہم اب انہیں نہیں معلوم کہ رہائی پانے والے یہ لوگ کدھر ہیں۔

حامد میر نے مزید بتایا کہ اس مذاکراتی عمل میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی اور کور کمانڈر پشاور فیض حمید نے بنیادی کردار ادا کیا اور یہ لوگ کابل جاکر ان لوگوں سے مذاکرات کرتے رہے جنہوں نے فورسز اور عوام کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنایا تھا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp