ملک اس طرح کے انتشار پسندی کا متحمل نہیں ہوسکتا، پریس ریلیز
ایسے ڈراموں سے ریاست پر کوئی فرق نہیں پڑتا، عرفان خان
صوبے کا بڑا مسئلہ دہشت گردی ہے حکومت اس پر توجہ مرکوز کریں، ہدایت اللہ گل
پشاور (غگ رپورٹ) پاکستان تحریک انصاف اپنے اعلان کے مطابق آج یعنی 9 نومبر کو صوابی میں ایک احتجاجی خیمہ بستی لگانے کا عجیب وغریب تجربہ کرنے جارہی ہے جس میں شرکت کے لیے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور حسب معمول سرکاری وسائل کے ہمراہ شریک ہوں گے ۔ تاہم ممتاز تجزیہ کاروں کے علاوہ پہلی بار مشہور زمانہ مذہبی درسگاہ جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک نے ایک رسمی بیان جاری کرتے ہوئے اس ایونٹ کی مخالفت اور مذمت کی ہے۔
جامعہ حقانیہ کا بیان
سوشل میڈیا پر وائرل اس بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور امت مسلمہ کو متعدد عالمی سازشوں کا سامنا ہے ایسے میں اس نوعیت کی انتشاری سرگرمیوں سے دشمنوں کے مذموم مقاصد پورے ہوں گے اس لیے جامعہ حقانیہ اس کی مخالفت کرتی ہے اور عوام اس میں شرکت نہ کریں۔
عرفان خان، سینئر صحافی
دوسری جانب صحافی عرفان خان نے اپنے تبصرے میں کہا ہے کہ یہ اپنے کارکنوں کو مصروف رکھنے اور ان کو یہ باور کرانے کی ایک ناکام کوشش ہے کہ پارٹی کی اعلیٰ قیادت یا صوبائی حکومت کوئی “ڈیل” وغیرہ نہیں کررہی ہیں۔ ان کے مطابق اس سے قبل دو بار پی ٹی آئی نے پشاور میں احتجاج کی کالیں دیں مگر بعد میں کارکنوں کو اعتماد میں لیے بغیر صوبائی حکومت کے وسائل کے باوجود یہ ایونٹس نہیں کرائی گئیں اب خیمہ بستی کا ڈرامہ رچایا جارہاہے اور لگ یہ رہا ہے کہ اس سے بھی ریاست یا حکومت پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا۔
ہدایت اللہ گل، صحافی و میزبان
صحافی اور میزبان ہدایت اللہ گل نے اس ضمن میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال کا حل صوبائی حکومت کی اولین ترجیحات میں آنا چاہیے مگر لگ یہ رہا ہے کہ صوبائی حکومت اور برسرِ اقتدار پارٹی کو صوبے کے عوام کو تحفظ دینے کی بجائے اپنے بانی کی رہائی سے دلچسپی ہے۔ ان کے بقول صوبے کو دہشتگردی کے علاوہ انتظامی اور معاشی مسائل کا سامنا ہے تاہم ان مسائل کا حل صوبائی حکومت کی ترجیحات میں شامل دکھائی نہیں دیتا جو کہ افسوسناک طرز عمل ہے۔