GHAG

ہیومن پینو وائرس اور ہماری ذمہ داریاں

تحریر: اے وسیم خٹک

پانچ سال پہلے چین سے پھیلنے والے کورونا وائرس نے دنیا بھر میں صحت، معیشت اور تعلیم پر گہرے اثرات ڈالے۔ اب ایک نیا وائرس، ہیومن پینو وائرس (HMPV) سامنے آیا ہے جو زیادہ تر بچوں کو متاثر کر رہا ہے۔ اس وائرس کی علامات زکام یا فلو جیسی ہیں، جن میں بخار، کھانسی اور ناک کا بند ہونا شامل ہیں۔ خاص طور پر بچوں، بزرگوں اور کمزور مدافعتی نظام والے افراد کے لیے یہ وائرس زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔

پاکستان میں، ہیومن پینو وائرس فلو زکام کی شکل میں پچھلے کئی سالوں سے موجود ہے، لیکن حالیہ دنوں میں اس کے کیسز میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اسلام آباد کے مختلف ہسپتالوں میں اس وائرس کے مریضوں کا علاج کیا گیاہے، اس بیماری کی علامات چین کے اس نئے وائرس سے ملتی جلتی ہیں جس کے بعد حکومت نے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں اجلاس بلا کر صورتحال کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

پانچ سال پہلے کے کورونا وائرس کی وبا کے دوران پاکستانی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔ لاک ڈاؤن اور کاروباری بندشوں کے باعث بیروزگاری میں اضافہ ہوا اور مہنگائی بڑھی۔ تعلیمی ادارے بند ہونے کی وجہ سے لاکھوں طلبہ کی تعلیم متاثر ہوئی اور آن لائن تعلیم کے نظام میں بھی کئی مشکلات پیش آئیں، خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب نہیں تھی۔

اگر ہیومن پینو وائرس پھیل گیا تو پاکستانی حکومت اور عوام کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے۔ حکومت کو صحت کے نظام کو بہتر بنانے، ہسپتالوں میں مزید وسائل مہیا کرنے اور وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے موثر حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہوگی۔ عوامی مقامات، سکول کالجز اور یونیورسٹیوں میں حفاظتی تدابیر اختیار کرنا لازمی امر ہے  جیسے ہاتھ دھونا، ماسک پہننا، اور سماجی فاصلے کا خیال رکھنا۔ کیونکہ پانچ سال پہلے والے کورونا سے تعلیم اور معیشت کو بہت زیادہ نقصان پہنچا تھا اور اس سال اگر خدانخواستہ اس وائرس نے وطن عزیز کا راستہ دیکھ لیا تو ہمارے لوگوں کو خاص کر تعلیم اور معیشت کے شعبوں کو بھی اس خطرے سے نمٹنے کے لیے تیار رہنا ہوگا۔ آن لائن تعلیم کے نظام کو بہتر بنانے کے لئے اولین فرصت میں اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے  تاکہ تعلیم کا سلسلہ جاری رہ سکے اور معیشت کے لیے ایسے اقدامات کیے جائیں جو کاروباروں کو بند کیے بغیر وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

ماضی کے تجربات کو بروئے کار لاکر بروقت اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی صحت کے مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے، تاکہ معیشت اور تعلیم کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔ اگر ہیومن پینو وائرس کے پھیلاؤ کو روکا نہ گیا تو یہ نہ صرف صحت کے نظام بلکہ ملکی معیشت اور تعلیم پر بھی گہرے اثرات ڈال سکتا ہے، جن سے بچنے کے لیے فوری اور مشترکہ اقدامات ضروری ہوں گے۔

(7جنوری 2025ء)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts