اے این پی کی موجودہ قیادت کے ساتھ نہیں چل سکتا تھا اس لیے الگ ہوا، سابق مرکزی ترجمان
صوبے کو بدترین بدامنی کا سامنا ہے مگر پی ٹی آئی لاتعلق ہے، سینیٹر زاہد خان
دیر کے عوام کے مسائل حل کرنے پر توجہ دوں گا، ن لیگ میں شمولیت کے بعد خصوصی گفتگو
پشاور ( غگ رپورٹ ) عوامی نیشنل پارٹی سے مستعفی ہوکر مسلم لیگ (ن) میں شامل ہونے والے سینئر سیاستدان اور سابق سینیٹر زاہد خان نے کہا ہے کہ ملاکنڈ ڈویژن سمیت صوبے کے اکثر علاقوں کو ایک بار پھر بدترین قسم کی دہشت گردی کا سامنا ہے مگر پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت امن کے قیام کے لیے عملاً کچھ بھی نہیں کررہی اور نا ہی اس حکومت کی ترجیحات میں صوبے کی ترقی یا سیاسی استحکام جیسے عوامل شامل ہیں۔
خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ صوبے کا سب سے بڑا مسئلہ دہشت گردی کا ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ صوبائی حکومت محاذ آرائی اور کشیدگی کی راہ پر گامزن ہے اور یہ سیکورٹی کے چیلنجز سے لاتعلق ہے جس کے باعث بدامنی کے مسائل پر قابو نہیں پایا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ نااہل صوبائی حکومت اٹھارہویں آئینی ترمیم کے حقوق اور فوائد سے بھی لاتعلق ہے اور اسی کا نتیجہ ہے کہ صوبے کے عوام میں نہ صرف یہ کہ عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہا ہے بلکہ ان کو معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سے علیحدگی کے سوال پر انہوں نے کہا کہ پارٹی کی موجودہ قیادت سے گزشتہ کئی سالوں سے سیاسی اور تنظیمی معاملات پر اختلافات چلے آرہے تھے اور انہوں نے متعدد بار سیاست سے کنارہ کشی کے اعلانات بھی کیے مگر اسفندیار ولی خان کے کہنے پر وہ پارٹی سے جڑے رہے تاہم وہ متعدد بار اس نتیجے پر پہنچے کہ نہ تو اے این پی پہلے کی طرح نظریاتی قوت رہی ہے اور نا ہی وہ موجودہ قیادت کے ساتھ چل سکتے ہیں اس لئے الگ ہوگئے تاہم مسلم لیگ کے مرکزی قائدین نواز شریف اور شہباز شریف کی ذاتی دلچسپی پر انہوں نے مسلم لیگ ن میں شمولیت اختیار کی کیونکہ علاقے کے عوام کی خواہش تھی کہ میں کنارہ کشی کی بجائے علاقے کی خدمت کروں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کے لئے کوئی عہدہ یا منصب کوئی اہمیت نہیں رکھتا اور ان کی ایک ہی خواہش ہے کہ اپنے علاقے کے عوام کی خدمت کرسکیں کیونکہ نظریاتی سیاست دم توڑ چکی ہے، سیاست نے کاروبار کی شکل اختیار کرلی ہے اور دستیاب قیادت میں میاں نواز شریف نسبتاً ایک سنجیدہ اور بردبار قسم کے لیڈر ہیں اس لئے ان کی پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔