GHAG

نائن الیون کے خیبرپختونخوا پر پڑنے والے اثرات

اے وسیم خٹک

نائن الیون کے واقعے نے دنیا کی تاریخ میں ایک گہرا اثر چھوڑا، لیکن اس کے سب سے زیادہ تباہ کن اثرات خیبرپختونخوا پر دیکھے گئے۔ اس واقعے کے بعد جہاں دنیا بھر میں سیاست اور معیشت نے نئے رخ اختیار کیے، وہیں خیبر پختونخوا کو ایسی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن کے اثرات آج بھی محسوس کیے جاتے ہیں۔ خیبر پختونخوا کی جغرافیائی حیثیت اور افغانستان کے ساتھ قربت نے اسے براہ راست اس جنگ کی لپیٹ میں لے لیا، اور ہر گھر میں غم کی لہر دوڑ گئی۔

افغانستان کے حالات ہمیشہ سے ہی خیبر پختونخوا پر اثر انداز ہوتے رہے ہیں۔ 1960ء کی دہائی میں افغانستان ایک خوشحال ملک تھا جہاں معاشرتی ترقی اور معاشی استحکام عروج پر تھے، لیکن نائن الیون کے بعد حالات نے ایک خطرناک موڑ لے لیا۔ اسامہ بن لادن کی افغانستان میں موجودگی اور پھر القاعدہ کے حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد امریکہ نے افغانستان پر حملہ کیا۔ اس جنگ نے نہ صرف افغانستان کو برباد کیا بلکہ خیبر پختونخوا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ کابل میں لگنے والی آگ کا دھواں پشاور میں صاف نظر آتا تھا، اور اس کے شعلوں نے پورے صوبے کو جلا کر رکھ دیا۔

نائن الیون کے بعد پاکستان نے “سب سے پہلے پاکستان” کی پالیسی اپنائی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا ساتھ دیا۔ اس فیصلے نے پاکستان کو عالمی جنگ کا حصہ بنا دیا اور خیبر پختونخوا اس جنگ میں ایک مرکزی کردار بن گیا۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صوبے کو بڑے نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ لاکھوں افراد اپنے گھروں سے بے دخل ہوئے، اور بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سلسلہ شروع ہوا۔ صوبے کے عوام کو نہ صرف جانی نقصان اٹھانا پڑا بلکہ معاشی بدحالی کا بھی سامنا کرنا پڑا۔

دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پختونخوا نے سب سے زیادہ قربانیاں دیں۔آرمی پبلک سکول پشاور پر حملہ ان قربانیوں کی ایک دل دہلا دینے والی مثال ہے۔ اس حملے میں درجنوں معصوم بچوں کو بے رحمی سے قتل کیا گیا، جس نے پورے ملک کو سوگوار کر دیا۔ یہ واقعہ نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کا ایک سنگین لمحہ تھا بلکہ خیبر پختونخوا کی عوام کی قوتِ برداشت اور عزم کا بھی امتحان تھا۔

نائن الیون کے بعد خیبر پختونخوا کی معیشت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ دہشت گردی اور جنگ کے باعث صوبے کی کاروباری سرگرمیاں تقریباً ختم ہو گئیں۔ سرمایہ کاری میں کمی، کاروباری مواقع کا فقدان اور روزگار کی عدم دستیابی نے صوبے کی معیشت کو مفلوج کر دیا۔ آج بھی خیبر پختونخوا کی معیشت وہ ترقی نہیں کر سکی جو پاکستان کے دیگر حصوں میں دیکھی جا رہی ہے۔

خیبر پختونخوا کی عوام نے دہشت گردی اور جنگ کی مشکلات کے باوجود اپنی حوصلے اور عزم کا مظاہرہ کیا۔ اس جنگ نے اگرچہ صوبے کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا، لیکن عوام کی طاقت اور برداشت نے یہ ثابت کیا کہ وہ ہر مشکل کا سامنا کر سکتے ہیں۔ صوبے کی بحالی اور ترقی کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ خیبر پختونخوا دوبارہ خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

یہ حقیقت ہے کہ نائن الیون کے بعد خیبر پختونخوا کو جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ ابھی تک مکمل طور پر ختم نہیں ہو سکیں۔ تاہم صوبے کی عوام کے عزم اور حوصلے نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ مستقبل میں امن اور استحکام کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts