ہدایت اللہ گل
پاکستانی حکومت، ریا ستی اداروں، دینی و مذہبی راہنماؤں اور مقامی لو گو ں کی بار بار تصدیق کے بعد بھی افغا نستا ن بضد تھا کہ افغان سرزمین پاکستان کیخلاف دہشت گردی کیلئے استعمال نہیں ہو رہی۔ اس سلسلے میں پاکستان نے کئی مرتبہ بین القوامی فورمز پر بھی ثبو ت پیش کئے لیکن بات بنی نہیں، اب جا کر پاکستان کی سفارتی فتح ہوئی ہے اور یہ بات کسی ایک ملک کی طرف سے نہیں پور ے چار ممالک کی جانب سے تصدیق کر لی گئی ہے کہ افغا ن سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے۔
چین، روس، ایران کی بھی افغانستان سے دہشتگردی کی تصدیق کے بعد اب برادر اسلامی پڑوسی ملک افغانستان کے پاس کوئی آپشن نہیں رہا کہ اس بات کو تسلیم کر ے اور پاکستان کے اندرونی معاملا ت میں دخل اندازی اور کھلی دہشت گردانہ حملو ں سے با ز آجائے، یہی دونوں ممالک اور پوری بین الا قوامی برادری کے مفا د میں ہے۔
چین، روس اور ایران نے تصدیق کی ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، مجید بریگیڈ اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) سمیت متعدد دہشت گرد گروپ افغانستان سے کام کر رہے ہیں اور پڑوسی ممالک کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔ میڈ یا رپورٹس کے مطابق اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سائیڈ لائن پر پاکستان، چین، روس اور ایران کے وزرائے خارجہ کا چار فریقی اجلاس ہوا۔اجلاس کے بعد جاری ہونے والے مشترکہ بیان کے مطابق چاروں وزرائے خارجہ نے افغان طالبان کے ٹی ٹی پی سمیت کسی بھی دہشت گرد گروپ کو پناہ نہیں دینے کے دعوؤں کو مسترد کر دیا۔چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے افغانستان میں دہشت گردی سے متعلق سیکیورٹی کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد گروپس داعش، القاعدہ، مشرقی ترکستان اسلامک موومنٹ (ای ٹی آئی ایم)، تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، جیش العدل، بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور مجید بریگیڈ افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں اور علاقائی و عالمی سلامتی کے لیے بدستور سنگین خطرہ ہیں۔چاروں ممالک نے ان گروپوں کی جانب سے پڑوسی اور دوسرے کسی ملک پر کی گئی دہشت گرد کارروائیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کثیرالجہتی سطحوں پر انسداد دہشت گردی پر تعاون کو مضبوط بنانے پر زور دیا۔
مشترکہ بیان میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کے اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کریں۔یہ بھی مطالبہ کیا گیا ہے کہ دہشت گردی کی علامات اور بنیادی وجوہات دونوں کو حل کرنے اور دہشت گردی کو جلد از جلد ختم کرنے کے لیے جامع اقدامات کرنے میں افغانستان کی مدد کی جانی چاہیے۔چاروں ممالک کے وزرائے خارجہ نے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی پر علاقائی ممالک بالخصوص پاکستان اور ایران کی تعریف کی۔
دوسر ی جانب سعودی وزیر خارجہ نے بھی اقوام متحدہ میں خطا ب کے دوران وا ضح طور پر کہا کہ افغانستان کی صورتحال جنگجو گروپوں کیلئے سازگاربنی ہوئی ہے،افغانستان کو دہشتگردوں کا شکار بننے کیلئے اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا۔ سعودی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان کی صورت حال جنگجو ملیشیا اور مختلف گروہوں کے لیے سازگار بنی ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ نے موقف دیا کہ سعودی عرب فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی جرائم کو یکسر مستردکرتا ہے، سعودی عرب جنگ کے آغاز سے اب تک فلسطینی عوام کیلئے 5 ارب ڈالر امداد دے چکا ہے، فلسطینیوں کیلئے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیز کے تعاون سے 106ارب ڈالرکے پراجیکٹس پر کام کررہے ہیں، فلسطینی پناہ گزینوں کیلئے سروسز، غذا، دوا اور دیگر ضروری اشیاکے پراجیکٹس شامل ہیں۔
ایران کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا امید ہے ایران اپنے ایٹمی، بیلسٹک میزائل پروگرام پر عالمی برادری سے تعاون کریگا، جنگ سے متاثرہ شام سے تعلقات بحالی کا مقصد خطے میں امن کو فروغ دینا ہے، سعودی عرب یمن بحران، بحیرہ احمرکی صورتحال کے پُرامن حل کیلئے ہرکوشش کی حمایت کر رہا ہے۔ افغانستان کی صورتحال جنگجو ملشیا، مختلف گروپوں کیلئے سازگاربنی ہوئی ہے، افغانستان کو دہشتگردوں کا شکار بننے کیلئے اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا، افغانستان میں انسانی بحران اور سکیورٹی صورتحال درست کرنا ضروری ہے۔سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا عالمی برادری یوکرین روس بحران ختم کرے، سعودی عرب اس کیلئے بھرپورکوشش کر رہاہے۔
دیکھا جائے تو پور ے خطے میں آگ لگی ہو ئی ہے، دیگر ممالک کے علاوہ افغانستان بالخصوص پاکستان کے درد سر بنا ہوا ہے۔ لا کھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین یہا ں آرام کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے افغا ن سرزمین بوجوہ بار بار پاکستان کیخلا ف استعمال ہو رہی ہے جو کسی طور قا بل قبول عمل نہیں۔