GHAG

ہرات ڈیم کی تعمیر پر ایران کی افغانستان کو دھمکی

افغانستان ہرات ڈیم سے باز نہیں آیا تو میزائل سے اڑادیں گے، ایران

طالبان کی حکومت پورے خطے کے لیے خطرہ ہے، ایرانی موقف

پاکستان، تاجکستان اور چین کے بعد ایران بھی سخت ردعمل پر آمادہ

عبوری وزیرخارجہ امیر خان متقی کی یو اے ای میں بھارتی حکام سے ملاقات تنقید کی زد میں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان کسی باضابطہ جنگ کا کوئی خطرہ نہیں ہے، آصف درانی

پشاور (خصوصی رپورٹ) پاکستان، تاجکستان اور چین کے بعد پڑوسی ملک ایران نے بھی طالبان کی افغان عبوری حکومت کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ افغان حکومت پورے خطے کے لیے خطرہ ہے اور اگر افغانستان نے ہرات میں زیر تعمیر ڈیم پر کام نہیں روکا تو اسے میزائلوں سے تباہ کردیا جائے گا۔

ایران کی نیشنل سکیورٹی کونسل کے ایک اہم ذمہ دار نے گزشتہ روز ایک انتہائی سخت ردعمل میں افغان حکومت کو خبردار کیا کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرے ورنہ اس کی موجودہ پالیسیوں کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور ایران سخت عملی اقدامات اٹھائے گا۔

دوسری جانب اس قسم کی اطلاعات بھی زیر گردش ہیں کہ پاکستان ، تاجکستان اور چین نے بھی ایک مشترکہ لائحہ عمل پر مشاورت شروع کی ہے جس کے ذریعے افغان حکومت کی جانب سے مختلف انتہا پسند گروپوں کی سرپرستی کا راستہ روکا جائے گا۔

افغان طالبان کی جانب سے سنکیانگ میں اویغور انتہاپسندوں کی سرپرستی، چین کا شدید ردعمل

ذرائع نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ پاکستان کے بعد چین نے بھی صوبہ سنکیانگ میں اویغور انتہاپسندوں کو افغانستان میں حکومتی سرپرستی فراہم کرنے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس ضمن میں افغان حکومت کو باقاعدہ وارننگ بھی دی ہے۔

چین نے صوبہ سنکیانگ کے مزاحمت کاروں کی مبینہ سرپرستی کے علاوہ افغانستان کی عبوری حکومت اور بھارت کے درمیان غیر معمولی قربت پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس ضمن میں پاکستان کے ساتھ مشترکہ لائحہ عمل پر باقاعدہ مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران افغان حکام اور بھارتی عہدیداروں کے درمیان تین اہم ملاقاتیں ہوئیں جس پر متعدد ممالک کے علاوہ بعض معتبر افغان حلقوں نے بھی اظہار تشویش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ اس پالیسی سے پاکستان اور چین کے ساتھ افغانستان کی کشیدگی میں مزید اضافے کا راستہ ہموار ہوگا۔

وسطی ایشیائی گروپوں کی سرپرستی پر تاجکستان اور ازبکستان کا اظہار تشویش

اسی طرح تاجکستان اور ازبکستان نے بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت بعض وسطی ایشیائی گروپوں کی سرپرستی کرنے لگا ہے۔

پاک افغان کشیدگی کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر کالعدم ٹی ٹی پی کی موجودگی ہے، آصف درانی

پاکستان اور افغانستان کی جاری کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے افغانستان کے لیے پاکستان کے سابق نمائندہ خصوصی آصف درانی نے کہا ہے کہ کشیدگی کی بنیادی وجہ افغانستان کی سرزمین پر کالعدم ٹی ٹی پی کی موجودگی ہے جس کے باعث پاکستان پر ہونے والے حملوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ ان کے مطابق اس کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان کسی باقاعدہ جنگ کا کوئی خطرہ یا امکان نہیں ہے تاہم معاملات کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے۔

(10جنوری 2025)

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp