پشاور ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا حکومت کی درخواست پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پر ججز کی نامزدگی سےمعذرت کرلی
ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل نے بھی پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے معذرت کرنے کی تصدیق کردی
پشاور(غگ رپورٹ) خیبرپختونخوا حکومت کی جانب سے 9مئی واقعات کیلئے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا معاملہ تنازعے سے دوچار ہوگیا۔ ذرائع کے مطابق پشاور ہائیکورٹ نے خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے پرججز کی نامزدگی سے معذرت کرلی اور اس بابت ہائیکورٹ انتظامیہ نے صوبائی حکومت کو باقاعدہ آگا ہ کردیا۔
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں 9 مئی واقعات کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل نہیں دے سکتے۔
رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست کی موجودہ صورت خیبرپختونخوا گورنمنٹ رولز آف بزنس 1985 کی خلاف ورزی ہے جس کی وجہ سے اس درخواست کو زیر غور نہیں لایا جا سکتا۔
ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا شاہ فیصل اتمانخیل نے بھی پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے سے معذرت کرنے کی تصدیق کردی۔
ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے جواب مل گیا ہے اور اس معاملے پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سے مشاورت کی جائے گی۔ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل سے معذرت کا معاملہ ایک بار پھر صوبائی کابینہ میں زیرغور لایا جائے گا اور کابینہ کی مشاورت سے فیصلہ کیا جائے گا کہ مزید خط و کتابت کی جائے یا نہیں۔
ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے مطابق جوڈیشل کمیشن کےمعاملے پر اس سے قبل پشاورہائیکورٹ سے متعدد بار خط وکتابت ہو چکی ہے۔کمیشن سے متعلق ہائیکورٹ کے مراسلہ میں کہیں بھی رول اور سیکشن کا حوالہ نہیں دیا گیا ۔ مراسلہ میں صرف رولز آف بزنس 1985 کا ذکر کیا گیا ہے لیکن رولز آف بزنس میں پشاور ہائیکورٹ سے خط و کتابت کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کی جانب سے 29 جولائی کو پشاور ہائی کورٹ کو جوڈیشل کمیشن کے لیے جج مقرر کرنے کےلئے مراسلہ ارسال کیا گیا تھا جس میں صوبائی حکومت نے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن کے لیے جج مقرر کرنے کی درخواست کی تھی۔