صابرشاہ ہوتی
اگر آپ کبھی پاکستان تحریک انصاف کے کسی سپورٹر کے ساتھ سیاست پر بات کرے تو آپ کے لاجک کو وہ کوڑا دان سمجھ کر اپنی منطق آپ پر تھونپنے کی کوشش کرے گا۔ میرا ایک دوست جو پی ٹی آئی کی نظریات سے متاثر ہے سیاسی بات چیت کے دوران کہنے لگا کہ ملک میں دہشت گردی برائے نام ہے اور یہ آرمی ہی ہے جو اپنے لوگوں کو مروا رہی ہے اور طالبان انہی کے لوگ ہے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ پاکستان آرمی کیوں طالبان کو سپورٹر کریگی اور اپنے لوگوں کو طالبان یا اپنے ہاتھوں سے قتل کریگی؟ اس نے یہ باتیں کہاں سے سنی ہیں؟ ان کا کہنا تھا کہ اسے ان باتوں کا سوشل میڈیا سے پتہ چلا ہے۔ یہ عجیب باتیں انہوں نے سوشل میڈیا پر دیکھی،جہاں پاکستان اور افواج پاکستان کے خلاف غلیظ پروپیگنڈا ہوتا رہتا ہے۔ جہاں ملک کی سالمیت کے خلاف سوشل میڈیاپر ٹرینڈ لگا رہتا ہے جو زیادہ تر باہر کے ممالک سے آپریٹ کیا جاتا ہے اور اس میں زیادہ تر کی تعداد ان لوگوں کی ہے جو کم عمر ہیں۔ جنہوں نے سوچ کی بلوغت میں قدم نہیں رکھا۔ میں نے پوچھا کہ کیا ملک بھر میں لوگ افواج پاکستان سے نفرت کرتے ہیں؟ کیا افواج پاکستان اچھے نہیں ہیں؟ کیا ملک کے کسی بھی حصے میں جب بھی کوئی آفت آتی ہے تو کیا وہ افواج پاکستان نہیں جو غریبوں اور بے گھر افراد کی مدد کو نہیں پہنچتے ہیں؟ جو آج بھی زمینی حقائق کو جانتے ہوئے افواج پاکستان کی قربانیوں کو سراہتے ہیں اس کے باوجود پی ٹی آئی کا افواج پاکستان کے حوالے سے انتہائی خراب امیج ہے جو پی ٹی آئی مفادات اور تصورات کا واضح بیانیہ پیش کرتی ہے۔ دوست کا کہنا تھا کہ پاکستان آرمی نے آپریشنز کے نام پر قبائلی اضلاع میں قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ پوچھنے پر انہوں نے بتایا کہ یہ باتیں بھی اسے سوشل میڈیا سے ہی پتہ چلی ہے اور اس کے پاس کوئی عقلی دلیل نہیں تھی۔ جب میں نے دلائل سے بات کی کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ خیبرپختونخوا کے اُن قبائلی اضلاع جو دہشت گردی سے متاثر ہوئے،وہاں ہرپانچ سال بعد پاکستان آرمی کے قائم کردہ کیڈٹ کالجوں سے تعلیم حاصل کر کے ہزاروں کی تعداد میں طلباء مسلح افواج کے ساتھ ساتھ میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں اور اعلیٰ تعلیم کے دیگر تعلیمی اداروں میں بطور آفیسر شامل ہونے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ کیڈٹ کالجوں سے مستفید ہونے والے طلبہ کی اکثریت کا تعلق نئے ضم ہونے والے اضلاع سے ہے۔ یہ پانچ کیڈٹ کالجز سوات، صوابی، ورسک، وانا اور سپنکئی میں واقع ہیں۔ ان مقامات کا انتخاب کیڈٹ کالجوں کے ان لوگوں پر پڑنے والے اثرات کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تھا جو مسلح عسکریت پسندوں کے ہاتھوں نقصان اٹھا چکے تھے۔ سوات کا انتخاب اسلئے کیا گیا تھا کیونکہ یہ ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر اضلاع کے ساتھ عسکریت پسندی سے متاثر تھا۔
پاکستانی طالبان کے خلاف مئی 2009 میں سیکورٹی فورسز کو سوات میں ایک بڑا فوجی آپریشن کرنا پڑا جسکی وجہ سے تقریباً 2.3 ملین افراد بے گھر ہوئے۔ سوات کی معیشت کی اہم بنیاد سیاحت کو بھی نقصان پہنچا۔ صوابی پر طالبان عسکریت پسندوں نے قبضہ نہیں کیا تھا، لیکن ضلع کا کچھ حصہ عسکریت پسندی سے متاثر تھا اور گدون میں ملک آباد جیسی جگہوں پر انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائیوں میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنی پڑی۔ ورسک مہمند اور خیبر قبائلی اضلاع قریب واقع ہونے کی وجہ سے دونوں بری طرح سے عسکریت پسندی کا شکار ہیں، نوجوانوں کو تعلیم دینے کے لیے ایک کیڈٹ کالج قائم کرنے کے لیے ایک مثالی جگہ تھی۔ وانا اور سپینکئی رغزئی دونوں جنوبی وزیرستان میں واقع ہیں افواج پاکستان کے یہ کارنامے سوشل میڈیا پروپیگنڈا نہیں بلکہ آن ریکارڈ بات ہے۔