GHAG

حقانی نیٹ ورک کے سینئر رہنما اور افغان وزیر خلیل الرحمٰن خودکش حملے میں ہلاک

حقانی کو ان کے دفتر میں نشانہ بنایا گیا، مزید ہلاکتوں کی بھی اطلاعات

خلیل الرحمان حقانی سراج الدین حقانی اور انس حقانی کے چچا تھے

اس سے قبل بھی انہیں دیگر تین حقانیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا ہے

حالیہ حملے میں داعش کے ملوث ہونے کی اطلاعات،تصدیق باقی

پشاور (خصوصی رپورٹ) افغانستان کی عبوری حکومت کے وزیر مہاجرین اور حقانی نیٹ ورک کے بانی جلال الدین حقانی کے بھائی خلیل الرحمٰن حقانی کو کابل میں واقع ان کے دفتر میں ایک خودکش حملے میں ہلاک کردیا گیا ہے۔ وہ مرکزی وزیر داخلہ اور حقانی نیٹ ورک کے موجودہ سربراہ سراج الدین حقانی المعروف خلیفہ اور دوحا معاہدے کے اہم کردار انس حقانی کے چچا تھے۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق حملے میں متعدد دیگر کی ہلاکتوں کی بھی اطلاعات ہیں۔ اگر چہ ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمے داری قبول نہیں کی ہے تاہم خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ ان کو داعش نے نشانہ بنایا ہے۔ حقانی نیٹ افغانستان کے موجودہ عبوری سیٹ اپ میں قندھاری گروپ کے بعد دوسرا بڑا اسٹیک ہولڈر ہے اور متعدد اہم وزارتیں اس گروپ کے پاس ہیں۔ پاکستان سے ملحقہ افغان صوبوں میں اس کا بہت اثر رسوخ موجود ہے اور گزشتہ چند برسوں سے یہ گروپ کالعدم ٹی ٹی پی خصوصاً حافظ گل بہادر گروپ کو بہت سپورٹ کرتا آرہا ہے۔

اس سے قبل بھی اس خاندان کے متعدد اہم افراد کو ڈرون سمیت متعدد دیگر حملوں میں نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ سراج الدین حقانی المعروف خلیفہ ( وزیر داخلہ) کے ایک بھائی ڈاکٹر نصیر الدین حقانی کو چند برس قبل اسلام آباد کے علاقے بارہ کہو میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ ان سے قبل شمالی وزیرستان میں ان کے دو مزید بھائیوں بدرالدین حقانی اور محمد حقانی کو ایسے ہی حملوں کے نتیجے میں نشانہ بنایا گیا تھا۔ اگر یہ کہا جائے کہ اس خاندان نے اس سلسلے میں سب سے زیادہ جانی نقصان اٹھایا ہے تو غلط نہیں ہوگا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts