24جولائی 2024 کی رات سے ضلع کرم پاڑہ چنار میں قبائل کے مابین فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے جس میں چند افراد کے ہلاک و زخمی ہونے کی اطلاع سامنے آئی ہے۔ کرم میں یہ مسئلہ کوئی نئی بات نہیں۔ ماضی میں بھی متعدد مختلف زمینی تنازعات کے باعث قبائل کے مابین لڑائی جھڑپوں کی شکل اختیار کرتی رہی ہے۔ یہ 1938 ء میں شروع ہونے والے یہ زمینی تنازعات اب تک حل نہ ہو پائے مگر اب وقت آگیا ہے کہ ان برسوں پرانے زمینی تنازعات کو فوری طور پر ختم کر دیا جائے۔
اِن تنازعات کے حل کے لیے 2018 ء میں ضلع کرم کی عوام نے ایک لینڈ کمیشن کا مطالبہ کیا تھا مگر لینڈ کمیشن پر عملدرآمد ابھی تک نہیں ہو پایا۔سال 2023 میں بھی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جھگڑا کرنے والے قبائل کے مابین جرگہ کرکے امن بحال کیا گیا اور یہ عہد لیا گیا کہ امن خراب کرنے والے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔
اسی سلسلے میں 6 جولائی 2024 کو جی او سی میجر جنرل ذوالفقار علی بھٹی نے پاراچنار میں مختلف قبائل اور فرقين کے مشران سے ملاقات کی جس میں مشران نے یقین دہانی کرائی کہ وہ ان تمام زمینی تنازعات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ تعاون کریں گے مگر افسوس کہ ان کے یہ دعوے ایک مہینے کے اندر اندر جھوٹے ثابت ہو گئے۔تاہم ان مسائل کا حل تب ہی ممکن ہے جب عوام لینڈ کمیشن کے احکامات اور فیصلوں پر عملدرآمد کرے گی۔اس کے علاوہ ضروری ہے کہ عوام علاقوں کو ہتھیار سازی سے پاک کرنے کے لئے متفق ہو اور غیر قانونی ہتھیاروں کو رضامندی کے ساتھ سیکیورٹی فورسز کے حوالے کریں۔
خیبرپختونخوا حکومت کی بھی ذمہ داری ہے کہ بڑھتے مسائل کو ختم کرنے کے لئے سخت اقدامات اُٹھائے۔ اس کے علاوہ تمام غیر قانونی اسلحہ کی نقل و حرکت کو روکا جائے تاکہ مستقبل میں کسی بھی جانی اور ملی نقصان سے بچا جا سکے۔