GHAG

بلوچستان کی پشتون بیلٹ میں بھی مزدورکُش حملوں کا آغاز

دوکی میں کان کنوں پر حملہ،19 افراد شہید 10 زخمی ، شہداء نسلی طور پر پشتون ہیں، ذرائع

حملے میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور انکی ایک بلوچ اتحادی ملوث ہیں۔ حکام

کوئٹہ (غگ رپورٹ) بلوچستان میں پہلی مرتبہ پنجابیوں کے طرز پر پشتون مزدوروں کو جمعہ کی شب ایک بدترین دہشت گرد حملے کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 19 کان کن شہید جبکہ 10 زخمی ہوگئے جن میں 3 کی حالت نازک ہے۔

حکام کے مطابق یہ حملہ پشتون بیلٹ کے شہر لورالائی سے متصل دوکی نامی اس علاقے میں کوئلے کی کانوں میں کام کرنے والے افراد پر کیا گیا جو کہ اعلیٰ کوالٹی کے کوئلے کے لیے مشہور ہے۔

حملے میں جدید اسلحہ کے علاوہ راکٹوں اور دستی بموں کا استعمال بھی کیا گیا۔ اس موقع پر متعدد کانوں کی مشینری کو نذرِ آتش کردیا گیا۔ زخمیوں کو لورالائی ہسپتال لے جایا گیا جہاں ان میں سے 3 کی حالت نازک ہے۔

حکام کے مطابق جن علاقوں کے باشندے اس حملے میں شہید اور زخمی ہوئے ان میں لورالائی، پشین،  مسلم باغ، کچلاک، ژوب، موسیٰ خیل اور قلعہ سیف اللہ شامل ہیں، جبکہ شہداء میں 3 افغان مزدور بھی شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ کافی عرصے سے اس علاقے میں کالعدم ٹی ٹی پی اور اس کے ایک اتحادی بلوچ کالعدم گروپ کی سرگرمیاں جاری تھیں اور اس گروپ کے بارے میں یہ بھی سننے میں آیا ہے کہ یہ نہ صرف کالعدم ٹی ٹی پی کی اتحادی ہے بلکہ کالعدم ٹی ٹی پی نے اسے بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بیک وقت کرائے جانے والے حملوں کی سیریز کے دوران موسیٰ خیل اور بعض دیگر علاقوں میں سہولت کاری بھی فراہم کی تھی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کی مذمت: ‘دہشت گردوں کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا’

وزیراعلٰی بلوچستان سرفراز بگٹی نے دکی میں بے گناہ مزدوروں کے قتل کی مذمت کرتےہوئے  واقعے پر برہمی کا اظہار کیا اور دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا۔وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی کا کہنا تھا دہشت گردوں کا ایجنڈا پاکستان کو غیر مستحکم کرنا ہے، مزدوروں کو سافٹ ٹارگٹ سمجھ کر نشانہ بنایا جاتا ہے، دہشت گرد بزدل ہیں، دہشت گردوں کو ان کے منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts