وزیر اعلیٰ نے ہر رکن اسمبلی کو 10 لاکھ روپے دیکر صوبے کے وسائل استعمال کیے، انجنیئر احسان اللہ خان
وزیر اعلیٰ نے تو ڈیڈلائن ختم ہونے پر بانی کو رہا کرنا تھا، اختیار ولی خان
ابتدائی تقریریں پشتو میں کیوں کی گئی یہ سمجھ سے بالاتر ہے، جواد فیضی
خیبرپختونخوا کی حکومت بانی کے لیے استعمال ہورہی ہے، فرزانہ علی
خیبرپختونخوا کے گورنر صوبے پر بھی توجہ دیں، مشتاق یوسفزئی
خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال تشویشناک ہے،عادل شاہ زیب
صوبائی حکمران میڈیا تک کو تفصیلات بتانے کو دستیاب نہیں ہوتے، محمود جان بابر
پشاور ( غگ رپورٹ ) مختلف پارٹیوں کے قائدین اور سیاسی تجزیہ کاروں نے پی ٹی آئی کے لاہور جلسے کو پارٹی کے دعوؤں کے برعکس ایک عام ایونٹ قرار دیتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ اس ایونٹ کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کے وسائل استعمال کیے گئے ۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ رکاوٹیں کھڑی کرکے خیبرپختونخوا سے قافلوں کو لاہور پہنچنے نہیں دیا گیا۔
اے این پی کے مرکزی ترجمان انجنیئر احسان اللہ خان
اے این پی کے مرکزی ترجمان انجینئر احسان اللہ خان نے کہا کہ صوبے کے وسائل ایک بار پھر بے دردی کے ساتھ استعمال کیے گئے اور وزیر اعلیٰ نے ہر ممبر اسمبلی کو قومی خزانے سے لاکھوں روپے دیے مگر پھر بھی بات نہیں بنی۔
ترجمان ن لیگ اختیار ولی خان
سابق ایم پی اے اور ن لیگ کے صوبائی ترجمان اختیار ولی خان نے اپنے تاثرات میں کہا کہ جس وزیر اعلیٰ نے اپنے بانی کو اڈیالہ جیل سے زبردستی نکالنے کا ڈیڈ لائن دے رکھا تھا وہ نہ صرف یہ کہ لاہور پہنچنے سے ہچکچاتے نظر آئے بلکہ موصوف نے اپنی شرمندگی چھپانے کے لیے اپنا غصہ ایک غریب ڈرائیور کی گاڑی پر اتار کر گاڑی کے شیشے توڑ ڈالے۔
جواد فیضی (سینئر صحافی)
سینئر صحافی جواد فیضی کے مطابق یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ لاہور جلسے میں ابتدائی تقریریں پشتو میں کیوں کی گئیں اور مقررین کس سے مخاطب تھے۔ ان کے مطابق جو وزیر اعلیٰ طالبان کی ترجمانی کا حق ادا کررہے ہو ان سے خیر کی توقع نہیں کی جاسکتی۔
مشتاق یوسفزئی (سینئر صحافی، تجزیہ کار)
سینئر تجزیہ کار مشتاق یوسفزئی کے مطابق تحریک انصاف اور اس کی صوبائی حکومت پر تنقید اپنی جگہ مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ دوسری پارٹیاں اور وفاقی حکومت بھی خیبرپختونخوا سے لاتعلق ہیں اور اس کا ثبوت یہ ہے کہ گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی پشاور میں وقت کم اور دوسرے صوبوں میں زیادہ گزارتے ہیں۔
عادل شاہ زیب (سینئر اینکرپرسن)
اینکر پرسن عادل شاہ زیب کے بقول خیبرپختونخوا کی سیکیورٹی صورتحال نے تشویشناک شکل اختیار کرلی ہے اور اسی پس منظر میں بلاول بھٹو نے سینیٹ اور قومی اسمبلی کا مشترکہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے تاہم افسوسناک بات یہ ہے کہ صوبائی حکومت کو سیاسی کشیدگی اور پولیٹیکل پوائنٹ اسکورنگ سے فرصت نہیں ملتی اور صوبے کے معاملات دن بدن بگڑتے جارہے ہیں۔ ان کے مطابق پرامن احتجاج اور جلسے وغیرہ ہر پارٹی کا جمہوری حق ہیں مگر صوبائی کو صوبے کے معاملات پر بھی توجہ دینی چاہیے۔
فرزانہ علی (سینئر صحافی، تجزیہ کار)
سینئر تجزیہ کار فرزانہ علی کے مطابق ڈیرہ اسماعیل خان سمیت آدھے خیبرپختونخوا کو بدترین نوعیت کے سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے اور عوام کے بنیادی مسائل بھی حل نہیں ہوپارہے اس کے باوجود ہمیں معاملات اور مسائل کے حل کے لیے کسی بھی سطح پر کوئی سنجیدگی نظر نہیں آتی۔
محمودجان بابر (سینئر صحافی، تجزیہ کار)
سینئر صحافی محمود جان بابر نے اس ضمن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خیبرپختونخوا کا کوئی پرسان حال نہیں ہے اور صوبائی حکومت خود کو کسی کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی بلکہ صوبائی حکمران صوبے کے حالات پر میڈیا تک کو دستیاب نہیں ہیں۔ ان کے بقول خیبرپختونخوا پر سال 2013 کے بعد تحریک انصاف حکومت کرتی آرہی ہے مگر اس پارٹی نے عوام کی بہتری اور صوبے کی ترقی کے لیے ایک بھی قابل ذکر قدم نہیں اٹھایا جبکہ سندھ اور پنجاب کی حکومتوں میں ترقیاتی منصوبوں کے مقابلے کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔