قومی اسمبلی کے رکن اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین گنڈاپور نے دفاعی تجزیہ کار اور سابق سیکرٹری فاٹا بریگیڈیئر محمود شاہ کو ریڈیو ایف ایم سنو پختونخوا کو دیے گئے ایک انٹرویو پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ان کو 10 کروڑ روپے کے ہرجانے کا قانونی نوٹس جاری کردیا ہے ۔ اپنے وکیل علی عظیم آفریدی کی جانب سے جاری کردہ اس لیگل نوٹس میں رکن قومی اسمبلی فیصل امین گنڈاپور نے موقف اختیار کیا ہے کہ بریگیڈیئر محمود شاہ نے” ایف ایم سنو پختونخوا ” کے کرنٹ افیئرز پروگرام ” بدلون” میں انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اور گنڈاپور قبیلے کے بارے میں بعض ایسی باتیں کی ہیں جن کی وجہ سے وزیر اعلیٰ اور پورے قبیلے کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے اس لیے بریگیڈیئر محمود شاہ ان کو 10 کروڑ روپے کا ہرجانہ ادا کریں ورنہ ان کے خلاف مزید کارروائی کی جائے گی ۔
بریگیڈیئر ( ر ) محمود شاہ نے گزشتہ روز “ایف ایم سنو پختونخوا ” کے ساتھ انٹرویو میں دعویٰ کیا تھا کہ جن طالبان کو عمران خان کے دور حکومت میں افغانستان سے واپس لایا گیا تھا ان میں سے پی ٹی آئی نے گنڈاپور گروپ کے نام سے ایک گروہ کو جنوبی اضلاع اور بعض قبائلی اضلاع میں فورسز ، عوام کے خلاف ایک عسکری ونگ کے طور پر استعمال کیا اور یہ کہ یہ سب کچھ ایک باقاعدہ پالیسی کے تحت کیا گیا ۔ اس انٹرویو کا سیاسی ، عوامی اور ریاستی حلقوں نے نہ صرف سخت نوٹس لیا بلکہ کیے گئے دعوے کو بنیاد بناکر اس پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا ۔ اس سے اگلے روز اے این پی کے صوبائی صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں افتخار حسین نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اس انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بریگیڈیئر محمود شاہ کے اس انکشاف کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور یہ کہ اس سے اے این پی اور بعض دیگر کا یہ موقف درست ثابت ہوگیا ہے کہ پی ٹی آئی نہ صرف طالبان کو سپورٹ کرتی رہی ہے بلکہ یہ ایک طرح سے ٹی ٹی پی کا عسکری ونگ بھی ہے ۔ میاں افتخار حسین نے مزید کہا کہ وہ اور ان کے دیگر لیڈرز بہت پہلے سے یہ کہتے آرہے ہیں کہ ایک پلاننگ اور پالیسی کے تحت تحریک انصاف کی شکل میں دہشت گردوں کے حامیوں کو اسمبلیوں اور حکومتوں کا حصہ بنادیا جائے اور اسی پالیسی کے تحت ہزاروں طالبان کو عمران خان کے دور حکومت میں خیبرپختونخوا میں واپس لاکر نہ صرف بسایا گیا بلکہ ان کی سرپرستی بھی کی گئی جس کے نتیجے میں آج صوبے کے حالات قابو سے باہر ہوگئے ہیں ۔
اس ضمن میں ایف ایم سنو پختونخوا کے ڈائیریکٹر نیوز اینڈ کرنٹ افیئرز عقیل یوسفزئی نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیٹ ورک کی ایڈیٹوریل پالیسی کے تحت بریگیڈیئر محمود شاہ سمیت اس نیٹ ورک پر مدعو کئے جانیوالے تمام مہمانوں کو ان کی اہمیت اور پس منظر کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی آراء ، معلومات اور تبصروں کی کھلی آزادی حاصل ہے اور اگر فیصل امین گنڈاپور سمیت صوبے کی حکومت اور پی ٹی آئی کا کوئی بھی معزز رکن یا لیڈر اس ضمن میں ” ایف ایم سنو پختونخوا ” کا نیٹ ورک اپنی بات کہنے اور موقف پیش کرنے کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں تو ان کا خیر مقدم کیا جائے گا ۔