صوبائی حکومت سرکاری ملازمین کو بھی تحفظ نہیں دے سکتی ، گورنرخیبرپختونخوا
وزیر اعلیٰ کو کرپشن اور دھمکیوں سے فرصت نہیں ہے، گورنرخیبرپختونخوا کی گفتگو
پشاور ( غگ رپورٹ) خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو دھمکیوں اور کرپشن سے فرصت نہیں ہے جبکہ ڈی آئی خان سمیت جنوبی اضلاع اور ملاکنڈ ڈویژن کے عوام اور سرکاری ملازمین سہ پہر کے بعد طالبان اور دیگر کے خوف اور کارروائیوں سے سفر تک نہیں کرسکتے ۔ اگر یہ کہا جائے کہ متعدد علاقے نو گو ایریاز بن چکے ہیں تو غلط نہیں ہوگا مگر اس تمام صورتحال سے صوبائی حکومت لاتعلق ہے اور حالات بدتر ہوتے جارہے ہیں۔
ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہا جب2008-09میں ہمیں حکومت ملی تو سوات اور قبائلی علاقوں میں پاکستان کا جھنڈا لہرانا مشکل کام بن گیا تھا اور ماہرین مارگلہ کی پہاڑیوں اور اسلام آباد تک طالبان کے پہنچنے کی اطلاعات دے رہے تھے مگر ہم نے سیاسی اور فوجی کارروائیوں کے ذریعے ریاستی رٹ کو قائم کردیا تاہم 2013 کے بعد صوبے میں ایک پرو طالبان پارٹی کی جو حکومتیں قائم ہوئیں انہوں نے صوبے کو ان جتھوں کی رحم و کرم پر چھوڑ دیا اور اس وقت حالت یہ ہے کہ مجھ ، وزیر اعلیٰ ، پولیس سربراہ اور ججز سمیت سرکاری ملازمین بھی ڈی آئی خان ، دیگر علاقوں میں آزادانہ طور پر نہیں جاسکتے۔
ان کے بقول چند ماہ قبل جب ایک جج کو وزیر اعلیٰ کے اپنے ضلع یعنی ڈیرہ اسماعیل خان میں اغواء کیا گیا تو صوبائی حکومت کو ان کی بازیابی کے لیے تاوان کی ادائیگی کرنا پڑی۔
گورنر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بعض جنوبی اضلاع میں شام کے بعد مسلح جتھے باقاعدہ ناکے لگاتے ہیں اور اب حالت یہ ہوگئی ہے کہ ضلع ٹانک کے سرکاری دفاتر کو ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کرنے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر اعلیٰ اور ان کے وزراء کو اس تمام صورتحال کا کوئی ادراک نہیں ہے اور وہ بدترین نوعیت کی کرپشن اور بد انتظامی میں مصروف عمل ہیں۔