GHAG

‘مولانا کو ترامیم پر اعتراض، بلوچستان اور خیبرپختونخوا حکومت میں حصہ مانگ لیا’

مولانا نے مذاکرات کے دوران بلوچستان کی وزارت اعلیٰ اور خیبرپختونخوا کی گورنر شپ مانگی، ذرائع

مسلم لیگ ن وزارت اعلیٰ دینے پر راضی مگر پیپلز پارٹی رکاوٹ ہے، ذرائع

پشاور ( غگ رپورٹ ) مستند صحافتی حلقوں اور بعض مذاکراتی ارکان نے دعویٰ کیا ہے کہ مجوزہ آئینی ترامیم کی حمایت کرنے کے بدلے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے تجاویز کی بجائے خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اہم حکومتی عہدوں کی فراہمی کی شرائط پیش کی ہیں تاہم بعض اہم اسٹیک ہولڈرز تاحال مذکورہ شرائط ماننے سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

ذرائع کے مطابق مولانا نے مسلم لیگ کے وفود کے علاوہ وزیر داخلہ محسن نقوی کو مجوزہ آئینی ترامیم کے بدلے “کچھ دو کچھ لو” کی پالیسی کے تحت بلوچستان میں وزارت اعلیٰ کے عہدے سمیت 5 وزارتیں مانگی ہیں جبکہ انہوں نے خیبرپختونخوا کی گورنر شپ کا تقاضا بھی کیا ہے۔ ذرائع کے بقول چونکہ یہ دونوں عہدے پیپلز پارٹی کے پاس ہیں اس لیے وزیر اعظم اور ان کی ٹیم نے معاملات ڈیل کرنے کا کیس وزیر داخلہ محسن نقوی کو ریفر کردیا ہے جنہوں نے مولانا اور بلاول بھٹو کے ساتھ رابطے کیے مگر بات تاحال آگے نہیں بڑھی ہے اور ڈیڈلاک کی صورتحال تمام تر کوششوں کے باوجود برقرار ہے۔

یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ دونوں نے بلوچستان کی وزارت اعلیٰ جے یو آئی کو دینے کا گرین سگنل دے دیا ہے مگر مولانا خیبرپختونخوا کی گورنر شپ پر بھی اصرار کررہے ہیں جو کہ دیگر اسٹیک ہولڈرز کے لیے مولانا اور تحریک انصاف کی قربت کے باعث فی الحال قابل قبول نہیں ہے۔

کہا جاتا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کے بدلے جے یو آئی کو وفاقی کابینہ میں بعض وزارتوں کی پیشکش کی ہے مگر تاحال مولانا فضل الرحمان اس پیشکش پر آمادہ نہیں ہوئے ہیں اور وہ مذکورہ شرائط کے علاوہ حکومتی اتحاد کو دوبارہ الیکشن کرانے کی کوشش میں بھی لگے ہوئے ہیں۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp

Related Posts