GHAG

پشاور میں نوجوان صحافی کا قتل

  پشاور کے ایک اہم اخبار سے وابستہ نوجوان اور باصلاحیت صحافی حسن زیب کو اتوار کے روز ان کے آبائی علاقے اکبر پورہ میں قتل کردیا گیا ۔ اس واقعے نے صحافیوں کو ہلاکر رکھ دیا ہے کیونکہ وہ نہ صرف یہ کہ اپنے کام سے کام رکھنے والے ایک پروفیشنل جرنلسٹ تھے بلکہ ان کے مثبت رویہ کے باعث وہ سینئر اور جونیئر سب میں انتہائی مقبول بھی تھے ۔ حسن زیب کو نامعلوم موٹر سواروں نے اکبر پورہ بازار میں گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں وہ جانبر نہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جا ملے ۔ ان کے اس طرح کھلے عام قتل نے بہت سے سوالات کو جنم دیا ہے اور یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ عام شہریوں کے علاوہ نامور صحافی بھی اس قسم کے حملوں اور ٹارگٹ کلرز سے محفوظ نہیں ہیں ۔ اس سے چند ہفتے قبل ضلع خیبر کے علاقے لنڈی کوتل میں ایک صحافی خلیل جبران کو بھی دن دھاڑے گاڑی سے نکال کر قتل کر دیا گیا ۔ اس واقعے پر بھی صحافتی ، سیاسی اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید نوعیت کا ردعمل سامنے آیا اور شدید احتجاج بھی کیا گیا مگر حسب معمول کئی ہفتے گزرنے کے باوجود پولیس خلیل جبران کے قاتلوں کا سراغ لگانے میں بھی کامیاب نہ ہوسکی اور لگ یہ رہا ہے کہ خیبرپختونخوا کے درجنوں دیگر صحافیوں کی طرح خلیل جبران اور اب حسن زیب کے سفاک قاتلوں کا بھی سراغ نہیں مل پائے گا کیونکہ پولیس بطور ادارہ خود بھی صحافیوں کو پسند نہیں کرتی ۔ خیبرپختونخوا صحافیوں کے لیے ایک خطرناک خطے کی شکل اختیار کرچکا ہے مگر ان کے تحفظ کے لیے عملاً کچھ بھی نہیں کیا جارہا ۔ صوبے کے صحافیوں کو اگر ایک طرف صحافتی اداروں کے منفی رویے کا سامنا ہے تو دوسری طرف ان کو بعض انتہا پسند گروپوں ، پولیس اور جرایم پیشہ مافیاز کے دباؤ اور اس نوعیت کے حملوں کا نشانہ بھی بننا پڑ رہا ہے ۔ اس صورتحال کا سخت نوٹس لینا چاہیے کیونکہ اس سے پشاور کے مین سٹریم میڈیا میں بھی شدید نوعیت کا اضطراب پھیل گیا ہے ۔ اضلاع کے نمایندے جب مین سٹریم میڈیا اداروں کے حسن زیب جیسے صحافیوں کو اس طرح کھلے عام نشانہ بنانے کے واقعات دیکھتے ہیں تو ان کا مورال اور بھی گر جاتا ہے اور یوں وہ معاشرے کے مافیاز کے خلاف بات کرنے یا لکھنے سے کتراتے ہیں ۔ اس واقعے پر صوبائی حکومت اور پولیس کی جانب سے محض مذمتی بیان قابل قبول نہیں ہیں کیونکہ ایسے حملوں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے اور قاتلوں کی گرفتاری کی شرح 10 فی صد بھی نہیں ہے۔

Facebook
Twitter
LinkedIn
WhatsApp